چیف جسٹس آف انڈیارنجن گوگوئی نے پھر کہا 18تک فیصلہ ختم ہونا ضروری

,

   

رنجن گوگوئی نے کہاکہ ”چار ہفتوں میں فیصلہ دینا ایک چمتکار کی طرح ہوگا“۔
نئی دہلی۔ایودھیا تنازعہ معاملے کی 32ویں روز سنوائی کے دوران

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہاکہ دونوں فریقین اپنی دلائل پیش کرنے کی حد مقرر کریں تاکہ 18اکٹوبر تک سنوائی پوری کی جاسکے۔

اس کے بعد کوئی زائد وقت نہیں دیاجائے گا۔یہ کام چمتکاری نہیں ہوگا کہ اس کے بعد چار ہفتوں میں فیصلہ دیاجائے۔

غور طلب ہے کہ چیف جسٹس 17نومبر کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں اور اس سے پہلے فیصلہ آنا ہے۔

چیف جسٹس۔ہندو اور مسلمان فریق مقرر وقت میں دلیل پوری کریں دونوں فریق بتائیں کہ کتنا وقت لیں گے

ہندو فریق۔ ہم 28ستمبر سے ایک اکٹوبر تک کا وقت لیں گے
چیف جسٹس۔ ڈاکٹر دھون آپ کے لئے بھی دودنوں کا وقت اس کے بعد کافی ہوگا
مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون۔امکانات تھوڑے کم ہوں گے

چیف جسٹس۔ اگر جرح 18اکٹوبر تک بھی پوری ہوتی ہے تو بھی فیصلہ چار ہفتوں میں دنوں میں چمتکار سے کم نہیں ہوگا۔ جو مقرر وقت ہے اس کا تحت زیادہ تر جرح 4اکٹوبر کو ختم ہوگی۔

اس کے بعد دسہرہ کی چھوٹیاں ہیں۔ عدالت 14اکٹوبر کو دوبارہ کھولے گی اور اگلے پانچ دنوں میں دلائل پوری کرنے ہوں گے۔

اکٹوبر18کے بعد کوئی زائد وقت نہیں دیاجائے گا۔ آج کا دن ملاکر ساڑھے دس دن باقی رہتے ہیں۔

درایں اثناء چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے کہاکہ کیا میرے ریٹائرمنٹ کے آخری دن تک سنوائی چلتی رہے گی؟۔

چیف جسٹس نے کہاکہ 32دنوں سے سنوائی چل رہی ہے ابھی بھی کچھ نہ کچھ دلیل لے کر لوگ سامنے آرہے ہیں۔ یہ سب کیاچل رہا ہے۔ اس طرح سے کب تک سنوائی چلے گی۔

کیامیں جس دن ریٹائرڈ ہوں گے اس دن تک سنوائی چلتی رہی گی؟۔

منشی۔ مجھے اے ایس ائی رپورٹ میں استعمال مقدس لفظ کے استعمال پر اعتراض ہے۔

سپریم کورٹ۔ لیکن اس طرح کا اعتراض ٹرائیل کے دوران ماہرین کے سامنے ہونا چاہئے۔

منشی۔اے ایس ائی کی رپورٹ میں کئی اعتراضات بھی ہیں‘ وہاں ایسی چیزیں بھی ملیں ہے جو ہندوؤں میں عام نہیں ہیں۔

جسٹس بابڈو۔ لیکن ہندوؤں میں وہ چیزیں عام ہیں نشانیاں ہیں جو ہندوؤں‘ مسلمانوں او ریہاں تک کہ بدھسٹوں میں بھی عام ہیں۔