چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کا 700 مقدمات واپس لینے سے اتفاق

,

   

مراٹھا اور دیگر احتجاج سے متعلق مقدمات سے دستبرداری کی سفارش پر فیصلہ
ممبئی 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھو ٹھاکرے نے بھیما کورے گاؤں اور مراٹھا احتجاج سے متعلق 700 مقدمات کو واپس لینے سے اُصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔ ریاست کے محکمہ داخلہ نے اس سے متعلق ایک رپورٹ چیف منسٹر کو پیش کی تھی جس میں مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ ان مقدمات کی دو مسلمہ کمیٹیوں کی جانب سے جانچ کی گئی تھی جن میں ایک کمیٹی کی قیادت وزیر فینانس نے کی تھی جبکہ دوسری کمیٹی کی ذمہ داری ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) کو دی گئی تھی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مقدمات سے دستبرداری مرحلہ وار کی جائے گی اور اس کے لئے تقریباً ایک سال درکار ہوگا۔ مقدمات کے موقف سے متعلق چیف منسٹر کو پیش کردہ رپورٹ کے مطابق دستبرداری کے لئے جن مقدمات کی سفارش کی گئی ہے ان میں 323 مقدمات کا تعلق مراٹھا ریزرویشن کے احتجاج سے ہے جبکہ 386 مقدمات جن کی جانچ کی جاچکی ہے وہ بھیما کورے گاؤں احتجاج کے ہیں جن کو واپس لیا جائے گا۔ 114 مقدمات سنگین نوعیت کے ہیں جن کو واپس نہیں لیا جاسکتا۔ محکمہ داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ چیف منسٹر کو آج رپورٹ پیش کردی گئی ہے جس پر اُنھوں نے غور کیا ہے۔ اس کو ڈائرکٹر جنرل پولیس سے رجوع کیا جائے گا اور وہ دستبرداری کا عمل شروع کرنے کے لئے اس کو عدلیہ سے رجوع کریں گے۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ نئے چیف منسٹر سے گزشتہ بی جے پی حکومت کے دور میں مختلف احتجاج کے دوران درج کئے گئے مقدمات واپس لینے کے بے شمار مطالبات کئے جارہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کئی مقدمات واپس لینے سے اُصولی طور پر اتفاق بھی کیا ہے۔ 2018 ء میں ضلع پونے کے بھیما کورے گاؤں میں دلتوں پر حملہ کے بعد پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا۔ اس سال مراٹھا برادری نے ملازمتوں اور تعلیم میں کوٹہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست گیر احتجاج کیا تھا۔ دونوں احتجاج پرتشدد ہوگئے تھے جن میں 20 کروڑ روپئے مالیتی املاک کو نقصان ہوا تھا۔ شیوسینا کے سینئر لیڈر و وزیر ایکناتھ شنڈے نے بتایا کہ ان مقدمات کے علاوہ کسانوں کے خلاف دائر کردہ مقدمات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جو مختلف احتجاج کے دوران درج کئے گئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اور فیصلہ میں کوئی جانبداری بھی نہیں ہوگی۔