زنچیانگ معاملے پر پاکستان نے بیجنگ کی بھر پور حمایت کی ہے
اسلام آباد۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان مغرب اور حقوق کی جدوجہد کرنے والے گروپس کی جانب سے چین پر ایغور مسلمانوں کے ساتھ زنچیانگ میں مظالم ڈھانے کے متعلق لگائے گئے الزامات پر اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں اور اتوار کے روز زنچیانگ کے معاملے پر بیجنگ کی مکمل حمایت کی اور مذکورہ لیڈر نے ساوتھ چین سمندر کے ساتھ ایک چین اصول پر بھی مذکورہ کمیونسٹ دور کی بھر پور حمایت کی ہے۔
اتوار کے روز بیجنگ میں عمران خان اور چین کے صدر ژی جنگ پنگ کے دوران ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہاگیاہے کہ ”مذکورہ پاکستان کی جانب سے ”ایک چین پالیسی کے معاہدہ اور تائیون‘ ساوتھ چین سمندر‘ ہانگ کانگ‘ زنچیانگ اور تبت پر چین کی حمایت‘‘کا اظہارکرتا ہے۔
اسلام آباد نے اپنی حمایت چین سے متعلق معاملات‘ ایک چین پالیسی‘ اور ساوتھ چین سمندر کے لئے پیش کی ہے‘ جس کومغرب اپنی توسیع پسندانہ نقطہ نظرکو فروغ دینے کے لئے بیجنگ کی طرف سے بنائی گئی من مانی پالیسیوں کے طور پر دیکھتا ہے۔
اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ ”چین کی جابن سے پاکستان کی خود مختاری‘ آزادی اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کے سماجی واقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیاہے“۔
زنچیانگ علاقے میں چین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بیجنگ کے خلاف الزامات کی اسلام آباد کی حمایت ایسے وقت میں سامنے ائی ہے جب عالمی سطح پر 243گروپس کی جانب سے چین کی کاروائیوں کو
ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی او ربدسلوکی قراردیاگیاہے۔
مذکورہ گروپس نے جنوری کے اخر میں مذکورہ ممالک پر زوردیاتھا کہ وہ ونٹر اولپمیک گیمس کا سفارتی بائیکاٹ کریں۔
صدر ژنگ جن پنگ کے تحت چینی حکام نے ایغوروں ’تبتیوں‘ مذہبی گروپس اور مذہبی عقیدہ رکھنے والوں سے لے کر تمام آزاد عقیدہ کے حامل گروپس کے ساتھ بڑے پیمانے پر بدسلوکی کی ہے‘جنوری میں ہومین رائٹس واچ نے یہ بات بتائی تھی۔