زنچیانگ۔نیویارک ٹائمز کے بموجب حالیہ سالوں میں چین کی مذہبی اقلیت ایغوروں کی صفائی کی اپنے پہل کو جاری رکھتے ہوئے زنچیانگ کئی بڑی خانقاہوں کو یاتو بند کردیاگیا ہے یا
پھرمہندم کردیاگیاہے‘ جس میں مساجد او ردیگر مقدس مقامات بھی شامل ہیں جو اسلامی عقائد اورتہذی کی مسلم علاقے میں عکاسی کرتے تھے۔
سال 2017میں 8500مساجد کا انہدام
نیویارک ٹائمز نے اسٹریلین اسٹرٹیجیک‘ پالیسی انسٹیٹیوٹ (اے ایس پی ائی) کی رپورٹ کاحوالہ دیتے کہاکہ زنچیانگ بھر میں 8500کے قریب مساجد کو 2017سے اب تک پوری طرح مسمار کردیاگیاہے‘
مذکورہ علاقے میں تین تہائی سے زائد مساجد اس علاقے میں ہیں۔مذکورہ ادارے کے محقق کے حوالے سے کہاگیاہے کہ ”یہ جو کچھ دیکھائی دے رہے کہ وہ ایک انہدامی مہم ہے اور ثقافتی انقلاب کے بعد جس کومسمار کیاجارہاہے وہ ایک غیر معمولی اقدام ہے“۔
سال1966سے ماؤ زیڈونگ کی متعدد مساجداور دیگر مذہبی مقامات کومسمار کیاگیا ہے
اے ایس پی ائی کی رپورٹ زنچیانگ بھر میں 533معروف مساجد کے ایک کے بعد ایک
نمونوں پر اور خلاء سے لی گئی تصاویر پر مشتمل ہے جو بدلتے وقت میں تبدیل ہوئی ہیں
بیجنگ نے رپورٹس کو مسترد کیاہے
درایں اثناء بیجنگ حکومت نے مذکورہ رپورٹس کو مسترد کیاکہ اور اس کو”مکمل طور پر بے بنیاد“ قراردیاہے۔
چین کے بموجب یہ اے ایس پی ائی کی رپورٹ جانبدار ہے کیونکہ اس ادارے کو امریکی حکومت فنڈز مہیا کراتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ چین نے تہواروں اور مقدس پروگراموں پر ارڈام میں 1997کے دوران امتناع عائد کیاتھا‘ اور اسی سال میں دیگر خانقاہوں کو بھی بند کردیاگیا تھا۔
نیویارک ٹائمز نے مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہاکہ زنچیانگ میں ایک پارک کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے جس کے متعلق سٹلائیٹ سے لی گئی تصاویروں کے مطابق 2017تک وہاں پر مسجد تھی
زنچیانگ میں مذہبی مقامات
زنچیانگ میں کچھ مذہبی مقامات کو مٹادیاگیا ہے اور کچھ کو سرکاری ساحتی مراکز میں تبدیل کردیاگیاہے۔
پچھلے سال ریڈیو فری ایشیا نے خبر دی تھی کہ زنچیانگ صوبہ کے اتوش میں ایک مسجد کو منہدم کرکے وہاں پر عوامی بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی ہے