چین کیخلاف جی سیون کا بڑا سرمایہ کاری منصوبہ

,

   

لندن : چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو محدود رکھنے کے لیے جی سیون ممالک نے غریب ممالک میں سرمایہ کاری کے ایک منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ لیکن کیا یہ منصوبہ چینی ماڈل کا توڑ ثابت ہو گا؟ ترقی یافتہ ریاستوں کے گروپ جی سیون کے رکن ممالک نے غریب ممالک میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے لیے ایک وسیع تر منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ امیر ممالک غریب ریاستوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری کریں گے۔ اس کاوش کا مقصد چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اثر و رسوخ اور بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوو کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکا کے بہتر دنیا کی تعمیر نو کی طرز پر تشکیل دیے گئے اس منصوبے کو امریکی صدر جوبائیڈن کی دیگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد حتمی شکل دی گئی۔ برطانیہ کے ساحلی علاقے کاربس بے میں 3 روزہ جی سیون اجلاس جمعہ کے روز شروع ہوا تھا۔ پہلے دن رکن ممالک نے غریب ممالک کے لیے کورونا ویکسین عطیہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس اجلاس کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں 2 برس بعد پہلی بار رکن ممالک کے سربراہان بالمشافہ مل رہے ہیں۔ ورنہ کورونا کی وبا کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے تقریباً تمام سربراہ اجلاس آن لائن ہی ہوتے رہے ہیں۔ جی سیون گروپ برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ پر مشتمل ہے۔ جی سیون اجلاس میں ہفتہ کے روز شرکا کے مابین مستقبل میں کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے لیے ایک متفقہ اور جامع حکمت عملی پر اتفاق رائے ہو گیا۔ کاربس بے ڈکلیریشن کو حتمی شکل دینے کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی تیار کیا گیا ہے، ۔جی سیون سربراہ اجلاس کے دوسرے دن کے اہم موضوعات میں روس کی وجہ سے لاحق چیلنجوں بھی شامل رہے، جب کہ میانمر میں فوجی بغاوت، ہانگ کانگ میں جمہوری اقدار کی بقا کے لیے جدوجہد اور مشرقی یوکرائن میں مبینہ روسی مداخلت سمیت کئی اہم امور پر بھی بات چیت ہوئی۔