ایک ملین سے زائد ایغور اور دیگر ممبران تحویل میں ہیں
نیو یارک۔دنیا کو چین کی دل کو جھنجھوڑ دینے والے حقائق سے دنیا آہستہ آہستہ واقف ہورہی ہے‘ بالخصوص اس کے مذہبی اقلیتی ایغور گروپ کے خلاف انسانیت سوز حرکتیں‘ جس کے متعلق کمیونسٹ پارٹی کے اہلکاروں کا دعوی ہے کہ مذکورہ”دنیاکے سب سے خوش قسمت مسلمان“ ہیں۔
تاہم چین کے نارتھ ویسٹ صوبہ کے زنچیانگ میں انسانیت کے ساتھ غیر معمولی سانحہ کے شواہد نارتھ کوریائی کی استبدادیت اور ساوتھ افریقہ کی فرقہ واریت کے حوالے سے انسانی پستی کے مترادف ہے۔
مذکورہ مصنف جیم کوئن کا کہنا ہے کہ نئے رپورٹس اور تازہ شواہد کا تقابل ہولوکاسٹ سے بھی کیاجاسکتا ہے۔
ایک اندازہ کے مطابق ایک ملین ایغور اور دیگر ممبرس حراست میں لے گئے ہیں وہیں تین ملین لوگوں کو مختلف ”ازسر نو تعلیم“ اور ”ووکیشنل کورسس“ کی سہولتوں میں رکھاگیاہے۔
مذکورہ نیشنل ریویو رپورٹ کا کہنا ہے کہ ”بیجنگ جس نے لوگوں پر فرضی جرائم کے الزاما ت لگائے ہیں‘ شدت پسندی کو دور کرنے کا دعوی کررہا ہے‘ تاہم اپنے حقیقی منشاء کی کفن کے تحت وہ زنچیانگ پر ہا چینی غلبہ کو مستحکم کررہا ہے“۔
اس میں مزید کہاگیا ہے کہ بیجنگ کی دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کی فرسودہ کوشش اور پیچیدہ عدم اطلاعات کی کوششوں کے سبب ایغوروں کے خلاف کاروائی کا اس کو موقع فراہم کیاہے۔
اس پر کام کرنے والے محقیقن اور صحافیوں نے اسے ”تہذیبی نسل کشی“ قراردیاہے۔
اس کے علاوہ ایغور تہذیب اور تمدن کا جان بوجھ کر سی سی پی کی غیر نقاب پوش منشاء بھی اس کو قراردیاہے۔
قبل ازیں جون میں اڈرین زینز مذکورہ جرمن کے ماہر بشریات زنچیانگ میں کنٹرول برائے پیدائش اور کثیرتعداد میں تحویلی مراکز کے زمینی حقیقت پر مشتمل ایک رپورٹ کے ساتھ سامنے ائے تھے۔
فیملی پلاننگ حد کو پار کرنے والوں پر زنچیانگ کے اسپتالوں میں جبری حمل ساقط کرنے کا عمل شروع کیاگیاہے‘ ریڈیو فری ایشیاء کے حوالے سے یہ خبردی گئی تھی جو ایغورامراض طب جو چین کے نارتھ ویسٹ صوبہ میں کئی اسپتالوں میں کام کیاہے
مصنوعی خفیہ جانکاری (اے ائی) میں اضافہ
تازہ رپورٹ کے مطابق چین کے صدر زی جن پنگ اپنی حکومت کے مکمل کنٹرول کے لئے مصنوعی خفیہ جانکاری (ائی اے) کو سخت کردیاہے اور وہ دنیابھر کے دیگر ممالک میں بھی اپنی ٹکنالوجی کی درآمد کررہا ہے۔
سال 2018تروسین نے چین پر کانگریس ایکزیکٹیو کمیٹی میں گواہی دے تھی‘ کہا کہ”میرے ساتھ ہوئی ایذرسانی اور میرے چھوٹے بچے کی موت‘ اور کیمپس میں کئی بے قصور ایغور مسلمانوں کی موت کے ذمہ دار چینی عہدیداروں کے خلاف مہربانی کرکے کاروائی کریں“