چین کے صدر ژی جن پنگ شمالی کوریا پہنچ گئے

,

   

پیانگ یانگ ۔ 20 جون (سیاست ڈاٹ کام) چین کے صدر ژی جن پنگ دو روزہ سرکاری دورے پر شمالی کوریا پہنچ گئے ۔ وہ اس دورے کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔چین کے صدر ایسے وقت میں شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں جب دونوں ممالک کے امریکہ کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔امریکہ اور چین کے تجارتی معاملات پر تعلقات کشیدہ ہیں جب کہ امریکہ، شمالی کوریا کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق تحفظات کا شکار ہے۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ژنہوا‘ کے مطابق 14 سال میں چین کے کسی بھی صدر کا شمالی کوریا کا یہ پہلا دورہ ہے۔چینی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور کمیونسٹ پارٹی کے متعدد اراکین بھی پیانگ یانگ پہنچے ہیں۔خبررساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین خطے میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔امریکہ کا مؤقف ہے کہ جب تک شمالی کوریا نیوکلیئر پروگرام ترک کر کے غیر مسلح نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔اس کے برعکس شمالی کوریا کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے نیوکلیئر اسلحہ کے پروگرام سے مرحلہ وار دستبردار ہو گا۔ تاہم اس دوران اس پر امریکی پابندیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ چین کا یہ موقف رہا ہے اس معاملے پر فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناقابل عمل اور غیر حقیقی توقعات سے گریز کرنا چاہیے۔ تاہم مبصرین کے مطابق چین عالمی سطح پر شمالی کوریا کے اسلحہ کے عدم پھیلاؤ کے مطالبے کا حامی ہے۔شمالی کوریا کا ماضی میں یہ دعویٰ رہا ہے کہ ’ہائیڈروجن‘ بم بنانے کے علاوہ اس نے چھ کامیاب نیوکلیئر تجربات کیے ہیں۔شمالی کوریا نے امریکہ تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے کا بھی دعویٰ کر رکھا ہے جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔امریکہ، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے شمالی کوریا کے ان اقدامات پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ کا یہ مؤقف ہے کہ شمالی کوریا پر سے پابندیاں صرف اسی صورت ہٹائی جائیں گی کہ وہ غیر مسلح ہوجائے۔