مذکورہ حکومت نے ایک دھماکہ خیز کہا ہے
بغداد۔ عراق کے وزیراعظم مصطفےٰ الخادمی اتوار کے روز ان کے گھر کو مصلح ڈروان سے بنائے گئے نشانے میں بال بال بچ گئے ہیں اور عہدیداروں کاکہنا ہے کہ انہیں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
پچھلے پیش ائے انتخابات کے نتائج کو ایران کی حمایت والی اتحادیوں کی جانب سے قبول کرنے میں انکار کے بیچ یہ حملہ ایک بڑی بغاوت کا پیش خیمہ سمجھا جارہا ہے۔
عراق کے دو عہدیداروں نے دی اسوسیٹ پریس کو بتایا کہ الخادمی کے سات سکیورٹی عہدیدار اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں اور ساتھ میں بغداد کے بڑے پیمانے پر مضبوط گرین زون علاقے میں دو مصلح ڈورنس دیکھائی دئے ہیں۔
چونکہ سرکاری بیانات دینے کے لئے وہ اہل نہیں ہیں اسلئے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے یہ بات کی ہے۔ عراق کے وزیراعظم نے حملے کے فوری بعد ٹوئٹ کیاکہ ”میں او رمیرے لوگ ٹھیک ہیں۔
شکر ہے اللہ کا“۔ انہوں نے عراق کے لئے پرامن پرسکون اور صبر و تحمل کی اپیل کی ہے۔
بعدازاں وہ عراقی ٹیلی ویثرن پرسفید شرٹ پہنے ڈسک کی دوسری جانب پرسکون انداز میں بیٹھے نمودار ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ بزدلانہ راکٹ او رڈرون حملے مادری وطن اورمستقبل کی تعمیر نہیں کرسکتے ہیں۔ ایک بیان میں حکومت نے کہاکہ دھماکو مادہ سے لیز ایک ڈرون سے الخادمی کے گھر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
گرین زون جہاں پر غیرملکی سفارت خانہ اور سرکاری دفاتر ہیں وہاں بغداد کے مکینوں نے ایک دھماکہ اور بھاری پیمانے پر گولی باری کی آوازیں سنی ہیں۔
بڑی کامیابی بااثر شیعہ عالم دین مقتدا الصدر نے حاصل کی جنھوں نے 329میں سے 73پارلیمانی سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔ وہیں انہوں نے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات بنائے رکھے ہیں‘ الصدر نے عراقی امور میں داخلی مداخلت کی برسرعام مخالفت کی ہے