بھوپال سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ای ڈی سے خصوصی بات چیت میں کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا‘ انہوں نے زوردیا کہ دہشت گردی ہندوازم کے اقدار نہیں ہوسکتا ہے۔
دومرتبہ کے سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش نے ’ہندودہشت گردی‘ کے لفظ کو ان سے منسوب کرنے کے الزامات کو مسترد کردیااور کہاکہ ہندوتوا اور ہندوازم میں بڑا فرق ہے اور پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو ان کے خلاف امیدواری کو بی جے پی کا انتخاب پر روشنی ڈالی جو 2008کے مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزم ہے اور فی الحال ضمانت پر باہر ہے
جاری الیکشن میںآپ کیوں خاموش بیٹھے ہوئے ہیں؟
میں خاموش نہیں ہوں‘ میں سونچتا ہوں پہلے سے زیادہ آواز ہے ۔نرمدا پریکرم کے دوران چھ ماہ دس دن کی خاموشی کے بعد‘ میں نے خود کو اعتدال پسند کیا
جب بولنا پڑے گا تو میں کہوں گا۔ یہ ماں نرمدا کا گیان ہے
قبل ازیں دہشت گردی پر آپ بہت بولتے تھے ۔ مگر اب آپ کو پرگیا سنگھ ٹھاکر کے خلاف کھڑا کردیاگیا ہے تو آپ کی آواز نہیں آرہی ہے
دہشت گردی پر میری بات چیت سب جانتے ہیں ۔ مجھے دوبارہ اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اپ کی نظر میں بی جے پی نے آپ کے خلاف پرگیا سنگھ ٹھاکر کو کیوں امیدوار بنایاہے‘
مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کون میرے خلاف ہے۔ وہ دیگردوسرے امیدواروں کی طرح ہے۔
میں کسی اے بی اور سی کے خلاف الیکشن نہیں لڑرہاہوں ۔ میں غربت‘ بے روزگاری ‘ نوٹ بندی کی وجہہ سے ہوئے نقصانات ‘ نوکریوں کے نقصان اور جی ایس ٹی کے درست انداز میں نفاذ میں ناکامی جیسے موضوعات پر الیکشن لڑرہاہوں ۔
یہ وہ موضوعات ہے جس کو بی جے پی او رمسٹر مودی نے غیرمعمولی طور نظر انداز کردیا ہے اور میڈیا بھی ملک کے مفاد کے موضوعات کو پوری طرح فراموش کردیا ہے ۔
اس کے علاوہ میرے انتخابی موضوعات انفرادی طور پر بھوپال کی عوام کو معاملات اور مجموعی طور پر ملک کی عوام کے معاملات پر مشتمل ہے
پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد آپ نے کہاکہ’ ہندوتوا‘ لفظ اپ کی ڈشنری میں نہیں ہے ۔
اس کا مطلب کیاہے‘۔
ہندوتوا دراصل ہندو مذہب کا حصہ نہیں ہے۔ یہ ساورکر جی کا دیاہوا سکہ ہے جو سیاسی آواز کی شناخت بن گیا۔ ہندوتوا کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
میں ایک عقید ت مند ہندو ہوں جو سناتن دھرم کومانتا ہے ۔ میں ہندو ہونے کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگتا ۔ میں اپنی سیاست میں مذہب کا استعمال نہیں کرتا
بی جے پی کہتی ہے کہ آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ’’ ہندو دہشت گردی‘‘ کااستعمال کیاہے؟
نہیں ‘ میں نے کیا۔ میں نے ’’ سنگھی دہشت گردی‘‘ کا استعمال کیاہے۔ ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا وہ ہندوازم کے اقدار کے خلاف ہے۔
کس طرح ’’ ہندو دہشت گردی‘‘ کے لفظ کا استعمال ہوا ؟۔
بطور ہوم سکریٹری وہ فرد جس نے پہلی مرتبہ ’’ ہندو دہشت‘‘ لفظ کا استعمال کیاوہ آر کے سنگھ ہے ‘ جس کو بی جے پی نے ٹکٹ دیا اور کابینی وزیر بنایا۔
یہا ں تک میں نے اور جناردھن دیوڈی نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔ کیوں بی جے پی دوہرے موقف اختیار کررہی ہے۔ مختلف لوگوں کے مختلف اداکاری کررہی ہے؟۔
اس کااستعمال کرنے والے دوسرے لوگ تھے ۔ ان تمام کو بی جے پی میں مقام حاصل ہوا ہے
آپ اپنی سابق کے پارلیمانی حلقہ راج گڑھ کو چھوڑ کر بھوپال سے الیکشن کیوں لڑرہے ہیں
یہ( بھوپال) مشکل سیٹ ہے۔ مگر میں نے اپنی تمام زندگی میں چیالنجوں سے محبت کی ہے۔
چیف منسٹر کمل ناتھ جی نے مجھے بھوپال سے الیکشن لڑنے کو کہا ۔
میں نے کہاکہ مجھے لڑنے میں کوئی دقعت نہیں ہے مگر میں کانگریس صدر سے بات کرنا چاہوں گا۔
میں نے راہول جی کو تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ میں ان تمام سالوں میں راجیہ سبھا میں رہا مگر آپ چاہتے ہیں میں لوک سبھا میں رہوں تو مجھے کوئی مشکل نہیں ہے ۔
میرے چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ میں بھوپال سے الیکشن لڑوں جسں پر ہم نے 1989سے جیت حاصل نہیں کی تھی ۔ اگر پارٹی کی منشاء ہے تو میں وہا ں سے مقابلے کی تیاری کروں گا۔