کالیشورم پراجیکٹ

   

زمین میری ہے، پانی تمہارا، ہل کس کا
ابھی ابھی جو گرا شاخ سے وہ پھل کس کا
کالیشورم پراجیکٹ
کالیشورم لفٹ اریگیشن پراجکٹ کا 21 جون کو افتتاح عمل میں آتے ہی ریاست تلنگانہ کے آبی مسائل حل ہوجائیں گے ۔ خاص کر شہر حیدرآباد کو 30 ٹی ایم سی پانی سربراہ کیا جائے گا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے اس خصوصی پراجکٹ کی ریکارڈ مدت میں تکمیل قابل ستائش ہے ۔ اس پراجکٹ سے جہاں گوداوری طاس کی شکل و صورت تبدیل ہوگی وہیں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی نیک نامی میں زبردست اضافہ ہوجائے گا ۔ سیاسی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھنے والے کے سی آر نے کالیشورم پراجکٹ کے لیے 80,000 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں ۔ تلنگانہ کے 13 اضلاع میں 37 لاکھ ایکڑس کو آبپاشی ضروریات کی تکمیل ہوگی ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 2 مئی 2016 کو اس پراجکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا ۔ ٹی آر ایس حکومت نے پراجکٹ کی وقت مقررہ پر تکمیل کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ اس پراجکٹ کے افتتاح کے بعد اس کا استعمال ریاست کی تاریخ میں ایک بڑا سنگ میل ہے ۔ یہ پراجکٹ ریاست کے عوام کے خوابوں کی تعبیر بھی ہے اور ایک نئی ریاست کے لیے قابل فخر بات ہے کہ اس نے کم وقفہ میں ہندوستان کے بلکہ دنیا کے سب سے بڑے آبپاشی پراجکٹ کو مکمل کیا ۔ کالیشورم پراجکٹ کے تحت کئی ذخائر آب ، کنالس اور سرنگیں ہوں گی ۔ پائپ لائن نٹ ورک کے ذریعہ پانی کو کم از کم 20 ذخائر آب میں جمع کیا جائے گا ۔ 13 اضلاع کے 20 ذخائر میں 145 ہزار ملین کیوبک فٹ پانی ذخیرہ کیا جائے گا جو سرنگوں کے ذریعہ 330 کیلو میٹرس کی رفتار سے تقسیم کیا جائے گا ۔ گرما میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے خاص کر شہر حیدرآباد میں پینے کے پانی کے لیے عوام الناس مشکلات کا شکار ہیں ۔ کرشنا سے پانی کی سربراہی ناکافی ہونے سے پانی کی قلت پائی جارہی ہے ۔ کالیشورم پراجکٹ سے روزانہ 50 تا 60 لاکھ کیوبک فٹ پانی چھوڑا جائے گا جو ریاست کے کئی علاقوں کو سیراب کرنے کے ساتھ عوام کی پیاس کو بجھانے میں بھی معاون ہوگا ۔ اس پراجکٹ کی تکمیل بھی ایک حیرت انگیز واقعہ ہے کیوں کہ اپوزیشن کانگریس نے بیریج کی تبدیلی کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ چیف منسٹر کے بھانجے اور سابق وزیر آبپاشی ہریش راؤ کا رول ناقابل فراموش ہے ۔ پراجکٹ کے کاموں کی تکمیل اور اس کی نگرانی ایک مشکل مرحلہ تھا ۔ مگر ہریش راؤ نے اس مشکل کام کو پوری جانفشانی سے کامیاب بنانے کی کوشش کی ۔ کے سی آر کے لیے یہ پراجکٹ سب سے اہم تھا اور انہوں نے روزانہ کی اساس پر کاموں کا جائزہ لے کر ہر دم نگرانی کو یقینی بنایا ۔ پراجکٹ کے مقام پر طاقتور کیمرے نصب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر اور ان کے عملے کے ارکان حیدرآباد آفس سے پراجکٹ پر نظر رکھتے رہے ۔ پراجکٹ کے مقام پر کام کررہے انجینئرس کو ہدایت بھی دی جاتی رہی ۔ پراجکٹ کا وقتاً فوقتاً معائنہ اور بیریج کے مقام پہونچکر باریک بینی سے کاموں کا جائزہ لینا ایک اہم کام تھا۔ اس پراجکٹ کے تعلق سے مہاراشٹرا کو راضی کروانے میں چیف منسٹر کے سی آر نے کامیابی حاصل کی اور اب 21 جون 2019 کو افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فرنویس کو مدعو کیا ہے ۔ یہ پراجکٹ بلا شبہ کے سی آر اور ان کی پارٹی کے لیے ایک سیاسی تبدیلی کا نقیب ہوگا ۔ ریاست کی تقریبا ایک کروڑ ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کی غرض سے دیگر آبپاشی پراجکٹس بھی شروع کئے گئے ہیں لیکن کالیشورم ان میں سب سے اہم ہے ۔ عام طور پر کالیشورم جیسے پراجکٹ کی تکمیل کے لیے 15 تا 20 سال ہوتے ہیں مگر تلنگانہ حکومت نے تین سال کے اندر اس پراجکٹ کو پورا کر کے تاریخ بنائی ہے ۔ توقع ہے کہ اس پراجکٹ کی مدد سے ریاست خاص کر شہر حیدرآباد کے آبی مسائل حل ہوں گے ۔۔