کانپور ملزمین کے واٹس ایپ مسیجس جس میں مارکٹ بند کرنے کا اعلان کیاگیاتھا ایک ’سازش‘۔

,

   

کانپور۔کانپور تشدد میں ایک کلیدی سازشی ظفر حیات ہاشمی کے واٹس ایپ پیغامات تک پولیس نے رسائی حاصل کرلی ہے۔ پولیس کو ہاشمی کے فون سے ایسے114واٹس ایپ گروپ ملے ہیں جس میں کانپور میں دوکانوں کو بند کرنے کے متعلق بات چیت 3جون کے روز کی گئی تھی۔

یہ پیغامات دیگر چھ موبائیل فونوں پر بھی بھیجے گئے ہیں جس کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ پیغمبراسلام ؐ کی شان اقدس میں بی جے پی کی سابق ترجمان کے گستاخانہ کلمات کے خلاف میں شہر کے پردہ چوک علاقے میں ایک احتجاج کے دوران مبینہ جبری طور پر دوکانیں بند کرنے کے دوران 3 جون کے روز کانپور میں تشدد کے واقعات رونما ہوگئے تھے۔

پولیس کو ایک واٹس ایپ گروپ ’ایم ایم جوہر فیانس اسوسیشن کانپور ٹیم‘ کی جانکاری ملی جس میں دوکانیں بند کرائے جانے کی تصویر ہیں جو تشدد سے قبل شیئر کی گئی تھیں۔مولانا محمد جوہر علی فیانس اسوسیشن کے قومی صدر ہاشمی ان 40ملزمین میں شامل ہیں جس پر تشدد برپا ہونے کے بعد ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہاشمی نے مارکٹ بند کرانے کااعلان کیاتھا۔ایسا الزام ہے کہ ہاشمی نے لوگوں کو اکسایا ہے‘ جس کی وجہہ سے دو گرپوں کے درمیان پتھر بازی کے واقعات پیش ائے جس میں 30سے زائد بشمول متعدد پولیس جوان زخمی ہوگئے ہیں۔

تحویل میں لے کر ان سے تفتیش کی گئی۔ ان کے علاوہ دیگر38لوگ بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں۔

مذکورہ پولیس نے ایک پٹرول پمپ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کئے ہیں جو اس علاقے میں تھا جہاں پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

ایک پٹرول سے بھری بوتل کو ایک دوسری شخص کے حوالے کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔تشدد سے قبل 2اور 3جون کا یہ سی سی ٹی وی ویڈیو بتایاجارہا ہے۔ تشدد کے دوران متعدد پٹرول بم پھینکے گئے ہیں۔

مذکورہ انتظامیہ ا ب ان پٹرول پمپ کا لائسنس منسوخ کررہا ہے جو تشدد سے قبل بوتلوں میں مبینہ پٹرول فراہم کیاہے۔ پٹرول بوتلیں فروخت سخت منع ہے۔

اس زوایے سے جانچ کے لئے کانپور پولیس کمشنر نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان لوگوں کی بھی شناخت کرنے کی کوشش کرے گی جو پٹرول بوتلیں لے جاتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھائی دے رہے ہیں اور ان سے تفتیش بھی کی جائے گی۔جمعہ کی نماز کے بعد بیکون گنج علاقے میں ایک مسلم دوکان مالکوں کی جانب سے بند کے دوران اترپردیش کے کانپور میں 3جون کے روز فرقہ وارانہ تشد د کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

شان رسالتؐ میں بی جے پی ترجمان کی گستاخی پر یہ بند کا اعلان کیاگیاتھا۔مذکورہ جھڑیں دو کمیونٹیوں کے درمیان میں پیش ائی جس میں سے ایک دوکانات بند کرنے کی مخالفت کررہاتھا۔ اس کی وجہہ سے جھڑپیں ہوئی پتھر بازی اور اینٹ پھینکے گئے۔