کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی استعفیٰ دیں

   

شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے سابق ریاستی وزیر ایٹالہ راجندر کی اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر کو چیلنج کیا کہ کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی سے استعفیٰ طلب کرتے ہوئے ضمنی انتخابات کا انعقاد کرائے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ عوامی زندگی میں اخلاقیات کی بھی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے جس کا ایٹالہ راجندر نے مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں قانون انحراف (اینٹی ڈیفکشن لا) کی حکومت کی جانب سے دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ دو ارکان قانون ساز کونسل کی ٹی آر ایس سے بغاوت اور کانگریس میں شمولیت پر فوری اثر کے ساتھ ان کی کونسل کی رکنیت منسوخ کردی گئی۔
ٹی آر ایس حکومت کی پہلی میعاد اور دوسری میعاد میں بھی کانگریس کے علاوہ دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو بغیر استعفیٰ طلب کئے نہ صرف ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا بلکہ انہیں تحفہ میں وزارت پیش کی گئی جبکہ کانگریس کی جانب سے پارٹی سے انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل کے خالف کارروائی کرنے یادداشتوں کو لمبے عرصہ تک زیرالتوا رکھا گیا۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کو جمہوریت پر یقین نہیں ہے اور نہ ہی وہ قوانین کا احترام کرتے ہیں۔ صرف دولت اور سازشوں کے ساتھ انتخابات جیتنا چاہتے ہیں مگر اب آگے یہ نہیں چلے گا ریاست کے عوام ٹی آر ایس حکومت سے بدظن ہوچکے ہیں۔ انتخابی وعدوں میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا نہ ہی 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کئے گئے اور نہ ہی مختص کردہ اقلیتی بجٹ کبھی مکمل جاری کیا گیا۔ اقلیتی بہبود کی تمام اسکیمات ٹھپ ہوگئی ہیں۔ ٹی آر ایس حکومت میں علماء، مشائخین کی توہین کی جارہی ہے۔ ہر شعبہ میں منظم انداز میں مسلمانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس کا خمیازہ ٹی آر ایس حکومت کو بھگتنا پڑے گا۔