کانگریس ۔بائیں بازو اتحاد ، ٹی ایم سی کے ووٹ کاٹ دیں گے

,

   

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی فرقہ پرستی کو روکنا ضروری ، ممتا بنرجی کی پارٹی کو اپنے رائے دہندوں پر بھروسہ

کولکاتا : مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 2021 ء کیلئے تیاریاں تیزی سے جاری ہیں۔ ممتا بنرجی زیرقیادت حکومت کی میعاد 30 مئی کو ختم ہوگی۔ بی جے پی نے ریاست میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لئے ابھی سے مہم شروع کردی ہے۔ آنے والے انتخابات کے پیش نظر ایک سب سے بڑا سوال اُٹھ رہا ہے کہ آیا مغربی بنگال سبز رنگ سے تبدیل ہوکر زعفرانی رنگ بن جائے گا۔ 2013 ء میں بی جے پی صرف ایک ادنیٰ سیاسی پارٹی تھی لیکن 2019 ء میں لوک سبھا کی 42 نشستوں کے منجملہ 18 نشستوں پر اِس نے قبضہ کرلیا۔ مغربی بنگال میں بی جے پی نے اپنی ساکھ مضبوط کرلی ہے اور اِس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ممتا بنرجی کے دور حکومت میں آر ایس ایس نے مغربی بنگال میں اپنی شاکھاؤں کا قیام عمل میں لاتے ہوئے بی جے پی کی کافی مدد کی ہے۔ 2011 ء سے ہی چیف منسٹر کی حیثیت سے ممتا بنرجی نے ریاست مغربی بنگال میں بہترین کام انجام دیئے ہیں لیکن بی جے پی اِن تمام اچھے کاموں کو اپنی فرقہ پرستی کی سیاست کے ذریعہ کھا جائے گی۔ 2019 ء میں منعقدہ 17 ویں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا ووٹ فیصد بڑھ گیا تھا۔ بنگال میں 2 نشستوں سے اِس نے 18 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ ٹی ایم سی کو 12 نشستوں کا نقصان ہوا۔ وہ 34 سے 22 پر آگئی اور اِس کا ووٹ بینک بھی 12 فیصد کم ہوگیا۔ اب مغربی بنگال میں کانگریس اور بائیں بازو اتحاد ہی اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ اگر یہ اتحاد ٹی ایم سی کے ووٹ کاٹ دے گا تو بی جے پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی یقینی ہے۔ کانگریس اور بائیں بازو اتحاد نے ابھی تک اپنا موقف ظاہر نہیں کیا ہے۔ اِس لئے ترنمول کانگریس پارٹی کے قائدین بنگال کے بائیں بازو رائے دہندوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ بی جے پی کی فرقہ پرستی کو روکنے کے لئے ترنمول کانگریس کو ووٹ دیں۔ مغربی بنگال کے کروکشیترا علاقہ میں نئی دلچسپ تبدیلی آئی ہے جہاں ٹی ایم سی نے بائیں بازو نظریات کے حامل ووٹروں کو قریب کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویا نے ٹی ایم سی کی ووٹروں سے کی گئی اپیل کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہاکہ یہ حیرت کی بات ہے کہ مغربی بنگال کی حکمراں پارٹی جس نے 294 نشستوں میں سے 211 پر کامیابی حاصل کی ہے، اب اُسے ووٹوں کے لئے اپیل کرنی پڑرہی ہے۔ اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹی ایم سی نے تسلیم کرلیا ہے کہ بی جے پی کو سیاسی طاقت حاصل ہوچکی ہے۔