بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہاکہ ”بی جے پی کی پالیسیوں نے جموں کشمیر کو معاشی طور پر متاثر کیا۔ بے روزگاری میں اب ہم نمبرون ہیں اور ہماری کاروباری میں کمی ائی ہے“۔
جموں۔ کانگریس نے کہاکہ وہ 31اکٹوبر کے روز ”یوم سیاہ“ کے طور پر منائی گئی کیونکہ اسی دن چار سال قبل جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کو ختم کرکے ایک یونین ٹریٹری بنادیاگیاتھا۔
جموں کشمیر کانگریس کے سربراہ وقار رسول وانی نے بی جے پی پر ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرکے اس کو تباہ کردینے کا الزام عائد کیا اور اس کا ریاستی درجہ فوری بحال کرنے کی مانگ کی ہے۔
مرکز کے جموں اور کشمیر کا خصوصی درجہ 5اگست 2019کے روز ارٹیکل 370کی برخواستگی کے ذریعہ ختم کردیاتھا اور ریاستی کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں جموں اور کشمیر‘اور لداخ میں تقسیم بھی کردیاتھا۔
جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ جس میں ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے دفعات شامل ہیں‘ اس کا اطلاق31نومبر2019سے عمل میں آیاتھا۔
راجوری ضلع یونٹ کانگریس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وانی نے کہاکہ ”جموں کشمیر ایڈمنسٹریشن اور بعض لوگ جو اس کو ایک عارضی اقدام قراردے رہے تھے وہ (31اکٹوبر کو) یوٹی دیوس کے طور پر منانے کی تیاری کررہے ہیں۔
کانگریس یوم سیاہ منائے گی اور ریاست کو تباہ کرنے والی بی جے پی کی پالیسیوں کے خلاف ایک احتجاج درج کرائی گی“۔ انہوں نے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ(ڈوگرا کے آخری حکمراں) کا جوتحفہ تھا اس جموں کشمیر کو بہت نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ کانگریس نے یونین ٹریٹریوں کو ریاست میں تبدیل کیا مگر ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ریاست کو دو یونین ٹریٹریوں میں تبدیل کردیاگیا او راس کا خصوصی درجہ بھی چھین لیاگیا ہے“۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہاکہ ”بی جے پی کی پالیسیوں نے جموں کشمیر کو معاشی طور پر متاثر کیا۔ بے روزگاری میں اب ہم نمبرون ہیں اور ہماری کاروباری میں کمی ائی ہے“۔
وانی نے کہاکہ جموں کشمیر میں آخری اسمبلی الیکشن 2014میں ہوا تھا۔ اس کے بعد سے بی جے پی کو خوف ہے کہ اس کی مخالف عوام پالیسیوں کی وجہہ سے وہ ہار جائے گی‘ وہ الیکشن کی اجازت نہیں دے رہی ہے‘ حالانکہ ملک کی دیگر حصوں میں انتخابات کا بھی اعلان ہوگیاہے“۔
انہوں نے مزید کہاکہ ”بی جے پی کی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے شہری بلدی اورپنچایت انتخابات کو بھی ملتوی کیاجارہا ہے“۔
کانگریس لیڈر نے جموں کشیر ایڈمنسٹرین پر سرکاری محکموں میں عدم تقررات کے حوالے سے تنقید کی اوردعوی کیاکہ 2010سے اب تک ایک اسکول ٹیچر کے پوسٹ پر تقرر نہیں ہوا ہے او ریہی حالات پولیس‘ برقی‘ آبپاشی‘ جنگلات‘ سمکیات اور دیگر محکموں کے بھی ہیں۔
وانی نے زوردیاکہ آپسی اختلافات کو پارٹی ورکرس بالائے طاق رکھیں او ربی جے پی کے خلاف متحدہوجائیں کیونکہ”ہر کوئی سرکاری ملازمت کاچاہتا ہے“۔ وانی سے ان سیاسی جماعتوں سے بھی محتاط رہنے کو کہا ہے جن کا 2024کے لوک سبھاانتخابات کے لئے بی جے پی کے ساتھ ”خفیہ اتحاد“ ہے۔