اویسی نے الزام لگایاکہ دہلی کے وزیراعلی نے کہاکہ وہ آدھے گھنٹے میں شاہین باغ میں (سی اے اے مخالف)مظاہرین کو ہٹادیئے۔
نئی دہلی۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے اتو ار کے روز چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو نشانہ بنایا اورالزام لگایاکہ سارے ملک میں انہوں نے مسلم کمیونٹی کو بدنام کیاہے اور”نریندر مودی کے تمام ریکارڈس توڑنا چاہتے ہیں“۔
مجالس مقامی کے انتخابات کے پیش نظر دہلی کے سلیم پور میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) امیدواروں کی مہم کے دوران انہوں نے کجریوال پر قومی درالحکومت میں فسادات کے وقت غائب ہوجانے اور شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے مظاہرین کے خلاف بات کرنا کا مورد الزام ٹہرایاہے۔
مذکورہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہاکہ ”جب لوگ کویڈ کی زد میں تھے آکسیجن اور اسپتالوں کے بیڈس کے لئے جدوجہد کررہے تھے‘ وزیراعلی تبلیغی جماعت کی وجہہ سے کرونا وائرس پھیلا بول کر زہر اگل رہے تھے۔
انہوں نے تبلیغی جماعت کو بدنام کیاہے۔ دہلی میحں کویڈ معاملات کی فہرست میں ایک کالم تھا جس میں تبلیغی جماعت کا تیزی کے ساتھ وائیر س پھیلانے ممبرس کے طور ذکر کیاگیاتھا۔ سارے ملک میں مسلمانوں پر شبہ کیاجارہاتھا۔ نفرت اس قدر بڑھ گئی تھی کہ کئی لوگوں پر حملہ ہوئے۔ ان سب کے ذمہ دار دہلی چیف منسٹر ہیں“۔
ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے الزام لگایاکہ دہلی کے وزیراعلی نے کہاکہ وہ آدھے گھنٹے میں شاہین باغ میں (سی اے اے مخالف)مظاہرین کو ہٹادیئے۔
انہو ں نے دعوی کیاکہ ”ان کی پارٹی کا ایک فرد جس نے بعد میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی نے ”گولی مارو کا نعرہ“ لگایا۔دہلی چیف منسٹرنے تبلیغی جماعت کے خلاف ایف ائی آر کرایامگر اس فرد کے خلاف نہیں کرایا۔ ان کا یہ حقیقی چہرہ ہے۔
وہ 2013کے نریندر مودی ہیں اور ان کے تمام ریکارڈس توڑناچاہتے ہیں“۔ اویسی نے مبینہ کہاکہ کجریوال دہلی میں تشدد کے بھڑکنے کے وقت ”غائب ہوگئے“ تھے۔ انہوں نے کہاکہ ”گھرجل رہے تھے او رلو گ مر رہے تھے۔
دہلی چیف منسٹر کہیں پر بھی نظر نہیں ائے“۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر نے الزام لگایاکہ کوئی بھی پارٹی مسلمانوں‘ دلتوں اورقبائیلیوں کی بہتری کے لئے کام نہیں کرتی ہے۔
اویسی نے کہاکہ ”جب میں گجرات کے احمدآباد‘گودھرا‘ سورات او روڈگام اور دہلی میں سلیمپور کے جعفر آباد میں پھر رہاہوں‘ مجھے وہ مقامات دیکھائی دئے جہاں پرمسلمان دلت اورقبائیلی گندگی اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں رہ رہے ہیں۔
ان مقامات پر کھلے نالے اور کچرے کے انبار ہیں‘ مگر وہاں پر کوئی پینے کے صاف پانی‘ بچوں کی تعلیم او راسپتالوں کا انتظام نہیں ہے“۔