اتاری(پنجاب)۔ہندوستان کو اتوار کے روز پاکستان نے اس بات کابھروسہ دلایاہے کہ وہ موافق خالصتان عناصر کو مخالف ہندوستان سرگرمیوں کے لئے کرتار پور صاحب کوارڈیڈار کے استعمال کی اجازت ہرگز نہیں دے گا‘
کیونکہ واگھا پر دونوں ممالک کے درمیان کی بات چیت کے دوران مزید نرمی دیکھنے کو ملی ہے جس کے ساتھ اسلام آباد نے ہفتہ ہر ہر دن پانچ ہزار عقیدت مندوں کو کرتار پور صاحب گردووارہ بنا ویزا جانے کی اجازت دے گا۔
قبل ازیں پاکستان نے زوردیاتھا کہ وہ ہر روز پانچ سے سات سو عقیدت مندوں کو ہی اجازت دے گا اور یہ بھی صاف ہوا تھا کہ آیا کواریڈار سال کے تمام ایام کھلا رہے گا۔
بڑی رعایت یہ رہی ہے کہ پاکستان نے صرف سکھوں کی منظوری کو ہٹادیا ہے اور تمام ہندوستانی شہریوں کو اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے‘
جس میں ہندوستانی میں پید ا ہوئی لوگ‘ جس کے پاس بین الاقوامی شہریت برائے ہندوستان پر مشتمل شناختی کارڈس ہیں‘ وہ کواریڈار کے ذریعہ سفر کرسکتے ہیں۔
واضح طور پراسلام آباد نے کواریڈار پر ایک عارضی راستے کی تعمیر کے ارادے کو ختم کرکے وہاں پر تمام موسم میں کارگرد برج کی تعمیر کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے۔
واگھا بات چیت کے بعد ہندوستانی میڈیاسے بات کرتے ہوئے یونین ہوم منسٹری کے جوائنٹ سکریٹری ایس سی ایل داس نے کہاکہ ”مارچ14کی پہلی ملاقات کے بعد سے ہم آپسی نااتفاقیوں کو دور کرنے میں بڑی حدتک کامیاب رہے ہیں“۔
داس نے عقیدت مندوں پر ہندوستان کی سالمیت کاحوالے دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارے لئے اہمیت کاحامل ہے اور مزیدکہاکہ ان کی ٹیم نے پاکستان میں جاری موافق خالصتان سکھوں کی سرگرمیوں پر ایک ڈوزائر بھی حوالے کیاہے۔
اس کے علاوہ مذکورہ ٹیم نے ہندوستان کی جانب سے نیویارک نژاد تنظیم سکھ برائے انصاف پر لگائی پابندی کی تفصیلات بھی انہیں فراہم کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی وفد نے بھروسہ دلایاہے کہ وہ ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ مواد پر نوٹ لے گے اور موافق خالصتان لیڈر گوپال چاؤلہ کو پاکستان کے سکھ گردواہ پربھندک کمیٹی سے ہٹائے گاجس پر عقیدت مندوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری عائد ہے۔
تاہم اسلام آباد نے اب تک ہندوستانی تجویز پر کوئی چارجس یا فیصد عائد کرنے یا عقیدت مندوں کے لئے کوئی نظام کی منظوری کو متعارف کرنے کا وعدہ نہیں کیاہے۔
دونوں ممالک نے سابق میں ہوئی معاہدے پر بات چیت کے لئے ایک رابطہ قائم کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے