کرناٹک۔ اے ائی ایم ائی ایم نے ہبلی عید گاہ میدان میں ٹیپو جینتی کا جشن منانے کی اجازت مانگی ہے

,

   

اس سے قبل اگست میں مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ نے ہبلی میں عید گاہ میدان میں گنیش چتروتی کے لئے ہری جھنڈی دیکھائی تھی۔
ہبلی۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین(اے ائی ایم ائی ایم) اور بعض دلت تنظیموں نے کرناٹک کے ہبلی کے عید گاہ میدان میں جہاں حال ہی میں گنیش چتروتی تقاریب کو لے کر تنازعہ پیدا ہوا تھا‘ وہاں ٹیپو جینتی منانے کے لئے اجازت لے کرمیونسپل کارپوریشن کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔

بعض دلت تنظیموں اور اے ائی ایم ائی ایم نے کارپوریشن کمشنر کوٹیپو جینتی عیدگاہ میں منانے کی اجازت پر مشتمل ایک تحریری یادواشت پیش کی ہے۔ اس کے فوری بعد سری رام سینا بھی حرکت میں آگئی اور کانکا داس جینتی یہاں پر منانے کی اجازت پر مشتمل ایک یادواشت پیش کی ہے۔

میئر وریش انچتگیری نے اے این ائی کو بتایا کہ مذہبی سرگرمیا ں عید گاہ میدان میں ہوں گی مگر کوئی بڑے لیڈر کو شرکت کی اجازت نہیں ہے۔ کرناٹک ہوم منسٹر اریگا جنیندر نے اے این ائی کو بتایاکہ”یہ معاملہ ہبلی دھرواڑ مہانگر پالیکا او رمیئر سے منسلک ہے‘ کرناٹک چیف منسٹر اس معاملے کودیکھیں گے“۔

اس سے قبل اگست میں مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ نے ہبلی میں عید گاہ میدان میں گنیش چتروتی کے لئے ہری جھنڈی دیکھائی تھی۔

انجمن اسلام کی دائر کردہ درخواست کو مسترد رکرتے ہوئے حکم دیاگیاتھا کہ مذکورہ میدان ہبلی دھارواڑ میونسپل کمیشن کی ہے اور وہ جس کو چاہے اس کو جاری کرنے کے مجاز ہیں۔بعدازاں کرناٹک ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف سپریم کورٹ کا دورازہ کھٹکھٹایاگیاتھا۔

تاہم عید گاہ میدان میں گنیش چتروتی منانے کی اجازت دیدی گئی تھی۔ مذکورہ متنازعہ میدان میں پہلی مرتبہ کوئی ہندو تہوار منایاگیاتھا۔

پہلی مرتبہ عید گاہ میدان ہبلی اس وقت متنازعہ مقام بن گیاتھا جب 2010میں ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاتھا کہ ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن کی یہ خاص ملکیت ہے۔

اسلامی تنظیم انجمن اسلام کو 99سال کی لیز پر 1921میں نمازوں کے اہتمام کے لئے دیاگیاتھا۔ آزادی کے بعد اس مقام پر کئی دوکانیں کھولی گئی ہیں۔

اسکو عدالت میں چیالنج کیاگیا اور طویل قانونی چارہ جوئی کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 2010میں تھما تھا۔عدالت عظمیٰ نے سال میں دو نمازیں ادا کرنے کی اجازت دی اور کوئی بھی مستقل ڈھانچہ تعمیر کرنے پر روک لگادی تھی۔