کرناٹک۔ عیدگاہ کی عمارت کو منہدم کرنے کی ہندو کارکن نے دھمکی دی‘ مقدمہ درج۔ کرناٹک

,

   

اس کے خلاف از خود کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے کہاکہ بھاسکرن پر مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے کا الزام ہے جس کی وجہہ سے سماج میں امن درہم ہوسکتا ہے۔


بنگلورو۔ پولیس نے چہارشنبہ کے روز بتایاکہ بنگلورو میں عیدگاہ میدان کے احاطہ میں عید کی عمارت کو منہدم کرنے پر مشتمل بیان دینے والے ایک ہندو کارکن اور لیڈر کے خلاف کرناٹک پولیس نے ایک ایف ائی آر درج کیاہے۔

بنگلورو میں چاماراج پیٹ پولیس نے بھاسکرن کے خلاف ایک مقدمہ درج کیاہے جو وشواہند سناتھن پریشد کا صدر ہے جس نے سماج میں فرقہ وارانہ بدامنی پھیلانے والے ایک بیان دیاتھا۔

بھاسکرن جو قانونی لڑائی لڑ رہا ہے اور اس مانگ پر مشتمل تحریک میں سرگرم ہے کہ وہ متنازعہ مقام وقف بورڈ سے ریاستی حکومت کے حوالے کرے‘ نے کہاتھا کہ ایودھیا میں جس طرح بابری مسجد کو شہیدکیاگیاہے اسی طرے عید گاہ کی عمارت کو بھی وہ مسمار کردے گا۔

بروہاٹ بنگلورو مہانگر پالیکا (بی بی ایم پی)نے حال میں اعلان کیاتھا کہ مذکورہ متنازعہ مقام محکمہ مال کا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے اعلان کیاتھا کہ پہلی مرتبہ یوم ازادی کے موقع پر ترنگا جھنڈا لہرانے کی اجازت دی جائے گی‘ گنیش تہواری کے موقع پر جشن منانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہندو جہدکاروں کی مانگ ہے کہ عیدگاہ کی عمارت کو منہدم کیاجائے کیونکہ اس سے ہندو تہواروں کو منانے میں مشکلات پیش ائیں گی۔ مذکورہ وقف بورڈ نے کہا ہے کہ بی بی ایم پی کے فیصلے جس میں اس نے ایک جائیداد کو محکمہ مال کی قراردیا ہے کہ ضمن میں عدالت سے رجوع ہوں گے۔

بھاسکرن نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاکہ عیدگاہ کے میدان کواب کھیل کے میدان کے طور پر استعمال کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے 6ڈسمبرسے قبل عیدگاہ کی عمارت کومنہدم کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اگر حکومت ناکام ہوجاتی ہ یتوہ پہلے سے ہی مہارشٹرا‘ کیرالا‘ تلنگانہ‘ آندھرا پردیش‘ اور کرناٹک کے دیگر حصوں میں ہندوتنظیموں سے رابطہ میں ہیں تاکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو اکٹھا کریں جو عیدگاہ کی عمارت کو منہدم کریں گے۔

اس کے خلاف از خود کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے کہاکہ بھاسکرن پر مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے کا الزام ہے جس کی وجہہ سے سماج میں امن درہم ہوسکتا ہے۔