بنگلورو۔پارٹی ورکرس او رہندو کارکنوں کی جانب سے بی جے پی یوا مورچہ کے لیڈر پروین نیتارے کی موت پر ناراضگی کے بعد کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی پارٹی کواب سرکاری ادارے میں مذکورہ بی جے پی کارکن کے قتل میں کلید ی ملزم کی نامزدگی پر ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مذکورہ بی جے پی کارکنان اور ہندو جہدکار ضلع وقف بورڈ نائب صدر کے لئے زمال آزاداانیگری کو عہدے سپرد کرنے پر ناراض ہیں۔ زمال کانام ایک نوجوان ہندو جہدکار پریش میستا کے قتل میں کلیدی ملزم کے طور پر درج ہے۔ اس کو گرفتار کرکے بعد میں ضمانت پر رہا کردیاگیاتھا۔
اس کیس کی فی الحال سی بی ائی جانچ کررہی ہے۔ بی جے پی نے پریش کے قتل کوہندوؤں پر حملہ کے طور پر تیار کیاہے اور اس کو ریاست بالخصوص اترا کنڈا میں انتخابی موضوع بنایاتھا۔ مذکورہ برسراقتدار پارٹی نے بھاری اکثریت سے اس پر کامیابی بھی حاصل کی تھی۔
اس تقررپر برسراقتدار پارٹی کے کارکنوں نے اپنی ناراضگی اورغصہ کا اظہار کیاہے۔ انہو ں نے کہاکہ ایک بڑا مسئلہ بناکر اقتدارمیں آنے والی بی جے پی نے اب وقف بورڈ میں کلیدی ملزم کا تقرر عمل میں لایاہے۔
وہ پوچھتے ہیں ”بی جے پی کی اخلاقیات کہاں ہے۔ سوشیل میڈیاپر بی جے پی کے بطور ہندوؤں کے ”چمپئن“ کا موقف رکھنے والی بی جے پی کہاں کے حوالے سے مذاق اڑانے والے پیغامات کی بھرمارہے۔
پریش 6ڈسمبر2017میں ہوناوار شہر میں ایک ہجوم کے تشدد کے بعد لاپتہ ہوگیاتھا’دودنوں کے بعد ان کی نعش ایک ندی کے قریب سے ملی تھی۔ اس بات کاالزام لگایاکہ پرتشد د ہجوم نے پریش کوماردیا اور شر پسندو ں نے اس کے بعد اس کی نعش پھینک دی ہے۔
اس وقت جب بی جے پی اپوزیشن میں تھی اس مسلئے کو ریاستی سطح پر اٹھا اور ریاست بھر میں احتجاج بھی کیاتھا۔ اس قتل کے واقعہ نے ہوناوار‘ کومتا اور سیرسی شہروں میں بڑے پیمانے کے تشدد کی وجہہ بنا تھا۔
بی جے پی اورپریش کے گھر والوں نے اس قتل کی سی بی ائی جانچ کی مانگ کی اور اس وقت کی کانگریس حکومت نے جانچ سی بی ائی کے سپرد کردی تھی