کرناٹک اسٹیٹ کابینہ نے مخالف تبدیلی مذہب”لوجہاد“ بل کودی منظوری

,

   

بنگلورو۔ مذکورہ خطرناک’کرناٹک تحفظ حقوق مذہب بل 2021‘ کو پیر کے روز کرناٹک کابینہ کی منظوری حاصل ہوگئی ہے۔ امکان ہے کہ منگل کے روز ریاستی اسمبلی میں اس بل کو رکھا جائے گا۔ اترپردیش کے مخالف تبدیلی مذہب بل کے خطوط پر اس بل کوتیار کیاگیاہے۔

کرناٹک چیف منسٹر بسوراج بومائی نے زوردیا تھا کہ برسراقتدار بی جے پی ریاست میں بے بس لوگوں کے تبدیلی مذہب کی اجازت نہیں دے گی۔ وشواہندو پریشد (وی ایچ پی) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ حکومت بہت جلد مخالف تبدیلی مذہب قوانین لائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ”بے قصور لوگوں کو ریاست بھر میں مذہب تبدیل کرایاجارہا ہے۔

انہیں معاشی امداد اورپیسوں کی لالچ دی جارہی ہے“۔ لوگوں کی تعدادمیں اضافہ ہی تبدیلی مذہب نہیں ہے۔ ذہنیت کوتبدیل کیاجارہا ہے۔ ابتدائی میں دی جانے والی لالچ کااثر سماج پر پڑتا ہے۔

انہوں نے دہرایا کہ ”ہماری حکومت‘ ہماری قوم اس طرح کی چیزوں کو ہونے نہیں دے گی۔ یہاں پر معاشرے سے غربت کو ہٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”قانون کے مطابق ایسا کوئی زمرہ نہیں ہے جس کے تحت تبدیلی مذہب کے لئے لوگوں کو لالچ دیا جاسکے۔

ائین میں اس کے لئے کوئی امید بھی نہیں ہے۔ جو لوگ مخالف تبدیلی مذہب قانون کی مخالفت کررہے ہیں وہ اس کو نافذ کرنے کے لئے2019میں تیار تھے‘ وہ سیاسی مجبوریوں میں جکڑے ہوئے ہیں“۔

مذکورہ بل کے خلاف شدید طور پر تنقیدیں ماضی میں ہوتی رہی ہے کیونکہ خدشہ ہے ہندوستان میں اس کا استعمال اقلیتوں کونشانہ بنانے کے لئے کیاجاسکتا ہے۔

اگر کرناٹک حکومت اسمبلی میں بل کو متعارف کرواتی ہے اور آسانی کے ساتھ یہ قانون بنا جاتا ہے تو اس طر ح کے قانون والی یہ 9ویں ریاست بن جائے گی۔