کرناٹک بی جے پی میں بغاوت کے آثار نمایاں

,

   

ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں سابق چیف منسٹر کی بھی بغاوت کا امکان ، سابق وزیر ایشورپا پہلے ہی باغی بن چکے

بنگلور: ملک میں لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سیاسی ہنگامہ آرائی کا دور جاری ہے۔ ادھر جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں بی جے پی کے لئے مشکلیں بڑھ رہی ہیں، کیونکہ ٹکٹ کے اعلان کے بعد کئی بڑے لیڈر ناراض ہیں۔بی جے پی نے اب تک امیدواروں کی 2 فہرستیں جاری کی ہیں۔ ان میں کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم سابق وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سمیت کرناٹک بی جے پی کے کئی دیگر لیڈر اس سے خوش نہیں ہیں اور ان میں بے اطمینانی بڑھ رہی ہے۔ کچھ لیڈروں نے کھلم کھلا بغاوت کر دی ہے اور پارٹی امیدواروں کیخلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔کرناٹک کے سابق نائب وزیر اعلی کے ایس ایشورپا ان رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کھل کر بی جے پی کیخلاف بغاوت کی ہے۔ وہ اپنے بیٹے کے ای کنٹیش کو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ہیں۔ وہ اس کے لیے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، اسی لیے انہوں نے شیوموگا سیٹ سے یدیورپا کے بیٹے بی وائی وجیندرا کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے شیموگا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں بھی شرکت نہیں کی۔وہ اپنے بیٹے کے لیے ہاویری سیٹ چاہتے تھے۔ تاہم، بی جے پی نے یہاں سے سابق وزیر اعلی اور موجودہ ایم ایل اے بسواراج بومائی کو میدان میں اتارا ہے۔ بومئی کو یدی یورپا کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدانند گوڑا ایک اور بڑے لیڈر ہیں جو بی جے پی کے فیصلے سے ناراض ہیں۔ پہلے وہ لوک سبھا الیکشن لڑنے سے گریز کر رہے تھے لیکن اب انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اگر انہیں بی جے پی سے ٹکٹ نہیں ملتا ہے تو وہ کانگریس میں شامل ہوجائیں گے۔ حال ہی میں انہوں نے کانگریس قیادت کی تعریف کی تھی۔ان دونوں لیڈروں کے علاوہ کئی ممبران پارلیمنٹ بھی ناراض ہیں۔کوپل سیٹ سے دو بار کے ایم پی کرادی سنگنا کو اس بار ٹکٹ نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس لیڈروں سے رابطے میں ہیں، لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر جے سی مدھوسوامی بھی تماکورو سے ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ہیں اور پارٹی امیدوار وی سومنا کے لیے کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے باغیانہ رویہ دکھایا ہے۔ اگر بی جے پی قائدین کی ناراضگی کو وقت پر دور نہیں کرتی ہے تو اسے انتخابات میں نقصان ہوسکتا ہے۔خیال رہے کہ کرناٹک کی 28 لوک سبھا سیٹوں پر ریاست میں برسراقتدار کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے یہاں 25 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ ایک سیٹ اس کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے جیتی تھی۔