کرناٹک جامعہ مسجدمعاملہ۔ سری رنگا پٹنم کے راستے پر ہندو کارکنوں کو پولیس نے روک لیا

,

   

وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے ہفتہ کے روز تمام کارکنوں سے سری رنگاپٹنم میں اکٹھا ہونے کااعلان کیاتھا۔
منڈیا۔سری رنگا پٹنم میں جامعہ مسجد پر ہفتہ کے روز پوجا کرنے کامنصوبہ کرتے ہوئے جانے والے ہنومان بھگتوں اورکارکنوں کو کرناٹک پولیس نے اپنی حراست میں لے لیاہے۔

مذکورہ شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی امتناعی احکامات جاری کردئے ہیں جس کا اطلاق 3جون کی شام سے 5جون کی صبح تک ہے۔ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل نے ہفتہ کے روز تمام کارکنوں سے سری رنگاپٹنم میں اکٹھا ہونے کااعلان کیاتھا۔

جامعہ مسجد کے اندر داخل ہوکر وہاں پر پوجا کرنے کاان کامنصوبہ تھا۔واراناسی کی گیان واپی مسجد کے طرز پر مذکورہ مسجد کا سروے کرنے کے ان کے مطالبہ پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی ردعمل پیش نہیں جانے کے پس منظر میں انہوں نے یہ اعلان کیاتھا۔سری رام سینا کے بانی پرمود متھالک نے بھی ’سری رنگا پٹنم چلو‘ تحریک کی حمایت کی تھی جو مسجد کے سروے کرنے میں تاخیر کی وجہہ سے شروع کی گئی ہے۔

ذرائع نے کہاکہ پولیس نے جانکاری دی تھی کہ وہ ہندو کارکنوں اوربھگتوں کو سری رنگا پٹنم میں داخل ہونے سے روک دیں گے۔ انہیں ایک خاص مقام تک پوجا کرنے او ربھجن گانے کی اجازت ہوگی اور اس سے آگے انہیں اجازت نہیں ہوگی۔

کسی بھی قسم کی مزاحمت پر انہیں گرفتار کرلیاجائے گا۔ وی ایچ پی کے ایک لیڈر پونت نے کہاکہ امتناعی احکامات کی روشنی میں انہوں نے جامعہ مسجد میں داخل ہونے کا منصوبہ ترک کردیاتھا۔

انہوں نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ”ہم پرامن اکٹھا ہوں گے اور بھجن گائیں گے۔ اس ضمن میں ہم نے ضلع انتظامیہ سے اجازت بھی مانگی ہے“۔ انہوں نے کہاکہ ”انتظامیہ کو اکر یہ بتانا ہوگا کہ مسجد کا سروے کب کرایا جائے گا۔

بصورت دیگر ہم قانون طور پر آگے بڑھیں گے“۔ جامعہ مسجد کی تعمیر اس وقت کے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے دور میں عمل میں ائی ہے۔ مگر ہندو کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک ہنومان مندر کو منہدم کرکے اس مسجد کی تعمیر کی گئی ہے۔

اس مسجد کومسجد اعلی بھی کہاجاتا ہے جو سری رنگا پٹنم قلعہ کے اندر ہے۔ ٹیپو سلطان نے اس مسجد کی تعمیر1786-1787میں کی تھی۔ اس مسجد کے تین باب الدخلے ہیں جس پر پیغمبر اسلامؐ کے نو اسمائے مبارک تحریر ہیں۔