کرناٹک پولیس کے مطابق مذکورہ مبینہ واقعہ 11ڈسمبر کے روز اس وقت پیش آیاجب اس عورت کا لڑکا ایک لڑکی کے ساتھ فرار ہوگیا تھاجس کی کسی دوسرے لڑکے ساتھ منگنی ہونے والی تھی۔
نئی دہلی۔اہلکاروں نے بتایاکہ ضلع بیلگاوی کے ایک گاؤں میں ایک 42سالہ عورت کے مبینہ کپڑے اتارنے اور برہنہ پریڈ کران اورایک برقی کھنبہ سے باندھنے کے علاوہ مارپیٹ کرنے کے معاملے میں این ایچ آر سی نے حکومت کرناٹک اور ریاست کے پولیس سربراہ کوایک نوٹس ارسال کی ہے۔
اپنے بیان کے ذریعہ قومی انسانی حقوق کمیشن نے مشاہدہ کیا ہے کہ رپورٹ میں جس طرح واقعہ کی تفصیلات بتائی گئی ہے ایسا لگتا ہے کہ اس میں ”دقیانوسی پدرانہ انداز فکر“ ہے جو کہ متاثرین کے جینے کے حق او روقار کی خلاف ورزی کا واضح مظاہرہ ہے۔
کرناٹک پولیس کے مطابق مذکورہ مبینہ واقعہ 11ڈسمبر کے روز اس وقت پیش آیاجب اس عورت کا لڑکا ایک لڑکی کے ساتھ فرار ہوگیا تھاجس کی کسی دوسرے لڑکے ساتھ منگنی ہونے والی تھی۔
این ایچ آر سی نے 12ڈسمبر کو سامنے آنے والی ایک میڈیا رپورٹ پر ازخود نوٹس لیا جس میں کہاگیاتھا کہ بیلگاوی ضلع میں ایک 42سالہ خاتون کو برہنہ کردیاگیا اور پریڈ کرائی گئی برقی کے کھنبے سے باندھا گیااور اس پر حملہ کیاگیاکیونکہ اسی گاؤں سے اس کا بیٹا ایک لڑکی کو لے کر فرار ہوگیا تھا۔
کمیشن نے مشاہدہ کیاکہ اگر مذکورہ خبر میں شائع کی گئی باتیں سچ ہیں تو متاثرہ خاتون کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کو اجاگر کرتے ہیں۔
کمیشن نے کہاکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے کمزور طبقوں خاص طور پر خواتین بچوں اورظعیفوں کی حفاظت کرے۔
اہلکاروں نے کہاکہ اس کے مطابق کمیشن نے کرناٹک کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس ارسال کرتے ہوئے چار ہفتوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔
اس میں کہاگیاہے کہ ”ایف ائی آر کے اندراج کا موقف‘تفتیش میں پیش رفت‘ اگر کسی کی گرفتاری عمل میں ائی ہے تو وہ‘ متاثرہ کو معاوضہ اسکیم کے تحت معاوضہ کی تفصیل‘اور ریاست میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات شامل ہوں“۔
اس کے علاوہ نوٹس میں کہاگیاہے کہ ”معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے مذکورہ کمیشن نے ڈی ائی جی تحقیقات سے کہا ہے کہ وہ ایک ٹیم تشکیل دیں تاکہ موقع پر حقائق کی جانکاری کے لئے تحقیقات کرائی جاسکے اور دو ہفتوں کے اندر ایک رپورٹ داخل کریں“۔