حجاب پر کشیدگی اس وقت پچھلے ماہ شروع ہوئی جب اڈوپی کے سرکاری پر ی یونیورسٹی کالج میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کو کلاسیس میں شریک ہونے سے روک دیاگیاتھا۔
داتیا۔کرناٹک کے اڈوپی کے بعد حجاب کا معاملہ اب مدھیہ پردیش اور پانڈیچری تک پہنچ گیاہے۔
مدھیہ پردیش میں اگرانی گورنمنٹ خود مختار پی جی کالج جو داتیا ضلع میں ہے نے پیر کے روز, ایک سرکولر جاری کرتے ہوئے اسٹوڈنٹس سے کہا ہے کہ وہ ’مخصوصی مذہبی‘لباس پہننے سے گریز کریں۔
مذکورہ سرکولر اس وقت جاری کیاگیا جب کالج کے احاطیہ کے اندر حجاب پہن کر آنے والے دو اسٹوڈنٹس کے خلاف زعفرانی رنگ کی شال پہنے ہوئے نوجوانوں نے احتجاج کیاتھا۔
اس سے قبل کالج کے احاطہ میں ایک ایم کام کی حجابی لڑکی کے خلاف اعتراض کیاگیاتھا۔
حجاب کشیدگی پانڈیچری پہنچ گئی
پچھلے ہفتہ آریان کوپم میں ایک سرکاری اسکول کے اندر ایک مسلم لڑکی کوحجاب پہن کر داخل ہونے سے روک دئے جانے کے بعد پانڈیچری پر حجاب کے معاملے میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
بعدازاں ایس ایف ائی جہدکار اسکول پہنچے او رمعاملے کی جانچ کی تھی۔
انہوں نے مبینہ طور سے کہاکہ مذکورہ اسٹوڈنٹ پچھلے تین سالوں سے حجاب پہن کر رہی ہے۔
تاہم مذکورہ اسکول انتظامیہ نے دعوی کیاکہ مذکورہ اسٹوڈنٹ جب اسکول احاطہ میں پہنچتی ہے تب ہی حجاب کا استعمال کرتی ہے اور اب وہ حجاب میں ہی کلاسیس میں شرکت کررہی ہے۔
شکایت ملنے کے بعد مذکورہ ڈائرکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن نے اسکول کے ہیڈ سے استفسار کیاکہ وہ اس معاملے کی جانچ کرے۔
کرناٹک حجاب تنازعہ
حجاب پر کشیدگی اس وقت پچھلے ماہ شروع ہوئی جب اڈوپی کے سرکاری پر ی یونیورسٹی کالج میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کو کلاسیس میں شریک ہونے سے روک دیاگیاتھا۔
بعدازاں حجاب کے بغیر کلاسیس میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے اسٹوڈنٹس نے احتجاج کیا ہے۔ یہ معاملہ دیگر اضلاعوں میں بھی پھیلا یاور اس کی وجہہ سے تشدداورکشیدگی کی صورتحال بھی پیدا ہوئی ہے۔