کرناٹک ڈرامہ میں حجابی عورت کے توہین’وہ انسان بن کر نہیں ائے تھے‘۔

,

   

اڈوپی۔ کرناٹک کے اڈوپی میں کارکالا اتسو کے دوران یاکشاگانا پلے میں کردار اد کرنے واولں میں حجابوں کا استعمال کرنے والی مسلم عورتو پر توہین آمیز تبصرہ کیاہے۔ ٹوئٹر پر منظرعام میں آنے والے ایک ویڈیو میں ایک کردار کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مسلم عورتیں ”انسانوں کے طور پرتسلیم نہیں کی جاسکتی ہیں“ کیونکہ وہ ”سیاہ چادر“ اوڑھتی ہیں‘ یہ حجاب کے لئے ایک حوالہ تھا۔

یاشاگانا کرناٹک میں ایک لوک پرفامنس ہے جس میں فنکار وسیع ملبوسات میں تھیٹر ڈرامہ پیش کرتے ہیں۔ اکثر مکالمہ متعلقہ سماجی موضوعات پرمشتمل ہوتے ہیں۔

دس روزہ کارکافیسٹول کے پہلے دن ایک ڈرامہ پیش کیاگیا جو ریاست میں حالیہ حجاب امتنا ع پر تھا جس میں حجاب پہننے والی عورتوں کا مذاق اڑایاگیاہے

https://twitter.com/safaperaje/status/1505962161138388995?s=20&t=nfDp-o-gFpCdKWJXOjZg1w

ان میں سے ایک کردار نے کہاکہ ”یہ بطور انسان نہیں ائے ہیں‘ بلکہ یہ ایک موٹی سیاہ چادر اوڑھ کر ائے ہیں“۔ جس پر دوسرے نے جواب دیا کہ ان کے خلاف انہوں نے بھگوا شالیں اوڑھیں۔ کردار نے مزیدکہاکہ ”آج عدالت کا فیصلہ اس کو منسوخ کردیگا‘ کوئی بھی اس کو نہیں پہن سکتا‘ پھر وہ(مسلم خواتین) کہاں جائیں گے‘ کس سے وہ ملیں گے اس کی خفیہ محکمہ سے تحقیقات ہوگی“۔

ایک اور کردار کہتا ہے کہ وہ ”جہدکار‘ بھگوا شال اوڑھے ایک احتجاج میں عدالت کے اپنا فیصلہ سنانے سے قبل تشدد کو اکسایا۔ ایک کیریکٹر نے فخریہ کہا کہ”اگر ہم نے یہ شالیں نہ پہنی ہوتی تو یہ معاملہ اتنا سنگین نہ ہوتا“۔

ٹوئٹر پر یہ پیشکش کا ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ یاشاگانہ ڈراموں میں کس طرح مسلمانوں کو موضوع کے طورپر کتنے مرتبہ استعمال کیاجارہا ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ”ہر وقت بار بار یاگاشانا میں مسلمانوں کا مذاق اڑایاجاتارہا ہے‘ سالوں قبل اس میں حاجی چیرکالا عبداللہ او رثانیہ مرزا کو موضوع بنایاگیاتھا‘ آج حکومت کے فیصلے کی حمایت ان لوگوں نے ڈرامہ میں مذہب کو لاکر کی ہے“۔

کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے پری یونیورسٹی سرکاری کالج سے جنوری میں حجاب پر تنازعہ کی شروعات ہوئی‘ جہاں پر کالج کے احاطہ میں حجاب پہن سے اسٹوڈنٹس کو روک دیاگیاتھا۔

بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت کی جانب سے حجاب پر امتناع عائد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے حکم نامہ کے ساتھ عدالت نے اپنافیصلہ سنایا اورکہاکہ حجاب مذہبی پریکٹس کا ضروری حصہ نہیں ہے‘ اس کے بعد کرناٹک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے