کرناٹک: کیا وہ ریاست ہے جو ان ہندؤں کا تعقب کررہی ہے جو عیسائیت مذہب کوقبول کررہے ہیں؟۔

,

   

یہ سروے مقامی بی جے پی کے رکن اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کے بعد شروع ہوا ہے
چترادرگا۔ضلع چترا درگاکے ہوسا درگا تعلقہ کے تحصلیدار کی جانب سے 4اکٹوبر2021کے روز جاری کردہ ایک حکم نامہ کے بعد یہ تنازعہ شروع ہوا ہے۔

دی کوائنٹ کی خبر ہے کہ محکمہ مال کے عہدیدار سے مذکورہ حکم نامہ میں یہ استفسار کیاگیاہے کہ وہ عیسائیت قبول کرنے والے ہندؤوں کی تلاش کے لئے گھر گھر جاکر سروے کریں۔

اس قسم کایہ پہلا سروے نہیں ہے‘ اس سے قبل اقلیتی بہبود کے محکمہ نے گرجا گھروں کے سروے کا ایک ارڈر جاری کیاتھا اوربعد میں ریاستی حکومت نے ایک خفیہ تحقیقات کاحکم دیاتھا۔

تاہم اس مرتبہ تحصلیدار نے کچھ الگ حکم نامہ جاری کیاہے کیونکہ اس میں نہ غیرقانونی تبدیلی مذہب کی تلاش کا عہدیداروں کا حکم نہیں دیاگیا ہے بلکہ تمام مذہبی تبدیلیوں کی تلاش کا حکم جاری کیاگیاہے۔

سروے کی سب سے چونکا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ ”واٹس ایپ اورفیس بک پیغامات“ کی وجہہ اور مقامی بی جے پی رکن اسمبلی گولہاٹی شیکھر کی تشویش کی وجہہ سے کیاجارہا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق یہ سروے نہ صرف ہندوستان کے ائین کی دفعہ 25کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایک فرد کی رازداری کے بنیاد حق کی بھی خلاف ورزی ہے


تبدیلی مذہب”غیر قانونی“ کے الزامات
کرناٹک اقلیتی وزرات نے 7جولائی 2021کو ریاست کے گرجا گھروں کے سروے کا حکم نامہ جاری کیاتھا۔ ستمبر21کو مذکورہ ریاستی وزیرداخلہ نے مذہبی تبدیلی کے خلاف قانون لانے کاوعدہ کیاتھا۔

بعدازاں تبدیلی مذہب کا مسئلہ گولہاٹی شیکھر نے اٹھایاہے۔ رکن اسمبلی کی جانب سے تشویش کا اظہار کرنے کے پیش نظر مذکورہ تحصلید ادر نے احکامات جاری کئے ہیں۔

پھر ایک مرتبہ 23اکٹوبر کے روز غیرمجاز گرجا گھروں کی تلاش کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔سرویوں کے باوجودریاست میں غیر قانونی مذہبی تبدیلی کا کوئی ثبور نہیں ملا ہے۔