کرنی سیناسربراہ سکھ دیو سنگھ گوگامیڈی کے قتل سے قبل قاتل جئے پور میں تھے۔ پولیس

,

   

جئے پور۔شری راشٹرایہ راجپوت کرنی سینا کے سربراہ سکھ دیو گوگا میڈی کے بہیمانہ قتل سے قبل مذکورہ دو بندوق بردار نتین فوجی اور روہت سنگھ راتھوڑکو بڑے احتیاط کے ساتھ ان کے ہینڈلرز کے ذریعہ بڑے محفوظ انداز میں جئے پور پہنچادیاگیاتاکہ انہیں مقامی بنایاجاسکے۔

ٹی اوائی سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر افیسر اہلکارکہاکہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جب ملزمان نے منگل کو گوگامیڈی کو گولی مارکر ہلاک کیا اس سے قبل وہ شہر میں گھوم رہے تھے۔

ذرائع نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ قتل میں استعمال ہونے والے جدید ترین پستول بھی تھی جو تیزی کے ساتھ فائر کرنے اور فرار ہونے کے منصوبے کے تحت قبل ازوقت خرید لی گئی تھی۔

ایک اور پیش رفت میں ایک ویڈیو پیغام مبینہ طورپر گینگسٹر آنند پال سنگھ کی بیٹی چنو کا جمعہ کے روز سوشیل میڈیا پر سامنے آیا جس میں وہ ان میڈیا رپورٹس کی تردید کرتی ہوئے دیکھائی دے رہی ہے کہ گوگامیڈی پر بہیمانہ حملہ میں مبینہ طور پروہ ملوث ہے۔

سنگھ کو 2017میں پولیس انکاونٹر میں ماردیاگیاتگھا اور اس نے کہاکہ گوگامیڈی نے ہمیشہ ان کی فیملی کی مدد کی ہے۔ اس نے کہاکہ ”میں حیران ہوں کہ بعض اہلکار تحقیقات کے بغیر میرے والد کا نام گھسیٹ رہے ہیں۔

میں ان اہلکاروں سے کہنا چاہا رہی ہیوں کہ وہ اس کیس میں سیاست سے گریز کریں نہ کہ سیاست کریں۔ جس طرح میرے والد کے خلاف سیاسی مخالفت کی بنیاد پر مقدمات درج کئے گئے تھے۔

میں بھی ایسی ہی آزمائش کی شکار ہوں“۔ درایں اثناء راجستھان پولیس نے کہاکہ ابتک اس نے قتل میں اس کے رول کی تحقیقات نہیں کی ہے۔

ایک سینئر اہلکار نے کہاکہ ”دو شوٹرس فرار ہیں۔ جب تک وہ گرفتار نہیں کرلئے جاتے تک ہم اس مخصوص زورانہ پر کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں

۔ ہمارے پاس بہت سارے جوازات ہیں مگر اس کی تصدیق اب تک نہیں ہوئی ہے“۔

سخت سکیورٹی کے درمیان قتل اور شوٹرس کا ریاست چھوڑ کر چلے جانا پولیس کو بنیادی طور پر ہلا کر رکھ دیاہے کیونکہ انہوں نے چہارشنبہ کے روز جب متوفی کے گھر والوں اور متعددلوگوں نے احتجاج کیاتب پولیس نے عوام کو 72گھنٹوں کے اندر ان کو گرفتار کرنے کابھروسہ دلایاہے۔

اس معاملے کی جانچ کے لئے ڈ ی جی پی نے 11اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔