عالمی وباء کے متعلق کہاجارہا ہے کہ سال2009میں ائی عالمی وباء سوائن فلو سے دس گنا یہ زیادہ خطرناک ہے جس میں 200,000لوگوں کی جان گئی ہے‘ ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیاہے کہ اس پر ٹیکہ کی ضرورتت پر زور کا بھی انکشاف کیاگیا ہے تاکہ پوری طرح اس کو روکاجاسکے
۔ڈبیلو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گھبریسیس نے کہاکہ تنظیم اب بھی اس کا جائزہ لے رہی ہے۔ مذکورہ وباء نے عالمی سطح پر اب تک 115,00کے قریب لوگوں کی جان لی ہے اور 1.8ملین معاملات درج کئے گئے ہیں۔
مذکورہ ڈبلیو ایچ ایو نے کہاکہ سوائن فلو سے 18500لوگ مارے گئے ہیں مگر لانسٹ کا کہنا ہے کہ 575400سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ سی او وی ائی ڈی19میں تیزی اضافہ کے دوران ٹیڈرس نے انتباہ دیا ہے ’اس پر قابو کی رفتار سست ہے‘۔
جنیوا سے عام طور پر پیش کی جانے والی تفصیلات کے دوران ڈبلیو ایچ او چیف نے کہاکہ ”سی او وی ائی ڈی19 تیزی کے ساتپ پھیل رہا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ مہلک ہے‘ اور سال2009میں ائے سوائن فلو سے دس گنا زیادہ خطرناک ہے“۔
مذکورہ وائرس برطانیہ‘ امریکہ اور اسڑیلیاء میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے‘ اور اس نے بالترتیب مذکورہ ممالک میں 11329اور22858جانیں لی ہیں۔ سوائن فلو سے انگلینڈ میں 138‘ امریکہ میں 12469اور آسڑیلیاء میں 191جانیں لی تھیں۔
تناسب کے حساب سے کرونا وائرس نے اب تک6.4فیصد ان لوگوں کی جانیں لی ہیں جنھیں کرونا وائرس کی جانچ میں مثبت پایاگیا ہے‘ جس میں بارہ فیصد برطانیہ کے لوگ بھی شامل ہیں اور 0.1فیصد اسڑیلیا اور4فیصد امریکہ کے باشندے شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد وشمار کے مطابق سوائن فلو نے عالمی سطح پر 1.1فیصد لوگوں کو ہی متاثر یاتھا۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ سوائن فلونے 18500لوگ کی جان لی تھی‘ جس میں امریکہ اور میکسیکو کے لوگ شامل ہیں‘
مگر لانسٹ کا کہنا ہے کہ 2009میں مذکورہ فلو نے 151700اور575400کے درمیان لوگوں کی جان لی ہے۔ لانسٹ نے افریقہ اور ساوتھ ایسٹ ایشیاء میں ہوئی اموات کو بھی شامل کیاہے مگر ڈبلیو ایچ او کی گنتی میں مذکورہ ممالک نہیں ہیں