کسان فیصلہ کن لڑائی کیلئے تیار ، وزیراعظم کو اپوزیشن سے شکوہ

   

نئی دہلی : کسان فیصلہ کن جدوجہد کے لئے دہلی پہونچ چکے ہیں اور وہ نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔ کسان قائدین نے پیر کو دعویٰ کیا کہ وہ مرکز اور وزیراعظم نریندر مودی کی اپیلوں سے متاثر نہیں ہیں کیونکہ انھوں نے نئے قانون کا دفاع کیا اور کسانوں کو استعمال کرنے کا اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی موجودہ ماحول میں دباؤ بڑھاتے ہوئے مرکز سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کی جمہوری جدوجہد کا احترام کرتے ہوئے متنازعہ قوانین کو منسوخ کردیں۔ زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ سے آئے کسانوں نے آج اپنی ہڑتال کے پانچویں روز پرامن دھرنے منظم کئے ۔ سنگھو اور ٹیکری سرحدوں پر جمعہ کے تشدد کے بعد سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے ۔ غازی پور سرحد پر بھی احتجاجی کسان بڑی تعداد میں جمع ہورہے ہیں ۔ سنگھو بارڈر پر کسانوں کے نمائندوں نے پریس کانفرنس میں کہاکہ ہمارے مطالبات میں مصالحت کی گنجائش نہیں ہے ۔ جنرل سکریٹری بھارتیہ کسان یونین (داکونڈا ) جگموہن سنگھ نے کہاکہ ہم دہلی میں فیصلہ کن جدوجہد کے لئے آئے ہیں ۔ ہم وزیراعظم سے یہ کہنے آئیں ہیں کہ کسانوں کے من کی بات کو سنیں ، بصورت دیگر حکومت اور برسراقتدار پارٹی کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔