خارجی وزرات کے زیراہتمام یہاں منعقدہ سالانہ ایشیائی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے جئے شنکر نے کہاکہ وہ بڑی فیصلہ کرتے ہوئے مقامی عوام کے جذبات پر غور کریں گے
پونا۔وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے عملی طور پر پاکستان کو معاشی بحران سے باہر آنے میں مدد کے خیال کو مسترد کردیاہے۔
خارجی وزرات کے زیراہتمام یہاں منعقدہ سالانہ ایشیائی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے جئے شنکر نے کہاکہ وہ بڑی فیصلہ کرتے ہوئے مقامی عوام کے جذبات پر غور کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ”میری نبض کہ میرے لوگ اس کے متعلق کیا محسوس کریں گے۔
میں سمجھتاہوں آپ جواب جانتے ہیں“۔پاکستان معاشی بحران سے دوچار ہے اور کثیر الجہتی اداروں سے بھی معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ ماضی میں ہندوستان نے سری لنکاجیسے پڑوسی کی مدد کی ہے کیونکہ اس نے اپنی معاشی پریشانیوں سے نکلنے کے لئے جدوجہد کی ہے اورپڑوس میں بھی دوسر وں کی باقاعدگی سے مدد کرتا ہے۔
تاہم جب پاکستان کا معاملہ ائے بنیادی مسئلے دہلی اور اسلام آباد کے نئے اتحاد میں دہشت گردی اثر انداز ہورہا ہے‘ جئے شنکر نے مزیدکہاکہ کسی کو اس مسلئے سے انکار نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ ”کوئی بھی ملک مشکل حالات سے نکل کر ایک خوشحال طاقت نہیں بن سکتا اگر اس کی بنیادی صنعت دہشت گردی ہو۔
جس طرح ایک ملک کو اپنے معاشی مسائل حل کرنے ہوتے ہیں‘ اسی طرح ایک ملک کو اپنے سیاسی مسائل بھی حل کرنے ہوتے ہیں‘ ایک ملک کو اپنے سیاسی مسائل بھی ٹھیک کرنا ہوتا ہے“۔
جئے شنکرنے یہ بھی واضح کردیا کہ یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے کہ کسی ملک کو شدید اقتصادی مشکلات میں پھنسایا جائے او روہ بھی ایک پڑوسی ہو۔انہو ں نے کہاکہ ایک مرتبہ کوئی ملک سنگین معاشی مسئلے کی لپیٹ میں آجاتا ہے تو اسے اس سے نکلنے کے لئے پالیسی کا انتخاب کرنا پڑتا ہے‘ سفارت کار سے وزیربنے والے جئے شنکر نے کہاکہ کوئی دوسرا ملک اس کو حل نہیں کرسکتا ہے۔
جئے شنکر نے اس بات کی وضاحت کے ساتھ کہ پاکستان کو ”سخت انتخاب“ کرنا ہوں گے‘کہاکہ دنیا صرف موافق نظام اور مواقع فراہم کرسکتا ہے۔
اپنی ماڈرن تاریخ میں انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو بھی ایسی چیالنجوں سے کئی دفعہ گذرنا پڑا ہے‘ سابق میں 30سال قبل متوازن ادائیگی بحران کے ساتھ یہ پیش آیا ہے۔
ای اے ایم نے یہ بھی کہاکہ جی 20ملک بھر میں 200کے قریب تقاریبات کے ذریعہ ہندوستان کی دنیابھر کے بااثر لوگوں میں ایک مارکٹینگ کررہا ہے تاکہ ملک میں آنے والی تبدیلویں‘ سماجی اورمعاشی اور ثقافت کو منظرعام پرلائے گا۔