کس طرح تبدیلی کا یہ منصوبہ جامعہ مسجد میں نمازوں کے متعلق پیدا شدہ انتظار کو ختم کرنے کا جواب ہوگا

,

   

نئی دہلی۔اگلے دوسالوں میں جامعہ مسجد کے ارد گرد کا منظر آج سے ناقابل شناخت ہوجائے گی۔

سال2004میں 360سال قدیم مغل مسجد کے اطراف اکناف میں خراب شہری صورت حال کی صفائی میں دو ناکام پہل کے بعد‘

مذکورہ انتظامیہ نے ہجوم سے بھرے مینا بازاری کو دوسری جگہ منتقل کرنے اور علاقے خوبصورت بنانے اور پید ل چلنے والوں کو سہولیات فراہم کرنے کے تازہ منصوبے کے ساتھ ائی ہے۔

پلان کے مطابق مذکورہ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ اور شاہجہاں آباد ریڈیولپمنٹ کارپوریشن نیتا جی سبھا ش مارگ سے شاہی دروازہ تک ہریالی پر مشتمل گلیاری کے ساتھ مسجد کا راستے کا احیاء عمل میں لائے گی تاکہ لوگوں کو آسانی تک وہاں رسائی ہوسکے۔

ایک افیسر نے کہاکہ یہ ایک طرح سے انڈیاگیٹ بن جائے گا۔ جامعہ مسجد علاقے میں ہونے والی اس تبدیلی کو دیکھنے کے لئے مقامی لوگ‘ مورخین اور کاروباری بے چینی سے منتظر ہیں۔

اس پراجکٹ کے کچھ اہم خصوصیات کھلی مقاما ت کا استحکام‘ جامعہ مسجد کے سامنے اوپری راستے کی توسیع تاکہ نماز کے ئے آنے والوں کو مسجد میں آنے کی راہ ہموار کی جاسکے‘

شمال میں مینا بازار کی تبدیلی کے علاوہ شہری افادیت او رتعبیری مراکز کے قیام اور درگاہ شیخ کلیم اللہ کے ریڈیولپمنٹ‘

نیتاجی سبھاش مارگ اور پیرفریل روڈ پر ہمہ مقصدی پراجکٹ تاکہ دہلی میٹرو اسٹیشن سے جوڑ سکیں۔کئی دوکاندار اس نظریہ کی حمایت کررہے ہیں۔

اسلم خان نے ٹی او ائی سے کہا ہے کہ حالیہ سالوں میں بے ہنگام ٹریفک کی وجہہ سے بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد میں رکاوٹ کی وجہہ بنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میں کئی دہوں سے یہاں پر کام کررہاہوں اور فی الحال سیاحوں میں کمی میں دیکھ رہاہوں۔

میرا ماننا ہے کہ ریڈیولپ علاقہ کا کیاجائے گا‘ مذکورہ گرین راہ اور علاقے کی ترقی سیاحوں او رمقامی لوگوں کو معیاری وقت گذارنے کا موقع فراہم کیاجائے گا“۔

تاہم ایک او ردوکاندار مذکورہ پلان سے نقصان ہوگا۔

ان کا روبار مینا بازار میں بہتر انداز میں چل رہا ہے‘ انہو ں نے کہاکہ ایسے کئی لوگ نہیں ہیں جو پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے متعین کردہ متبادل مقام پر منتقل ہونا چاہتے ہیں۔

مگر عہدیدار وں کا کہنا ہے کہ مذکورہ مارکٹ کی تبدیلی علاقے کی تزین نو او رترقی میں رکاوٹ نہیں بنے گی