مذکورہ کشمیری پنڈتیں (سہارا’بحالی‘ بازآبادکاری) بل کو جمعہ کے روز راجیہ سبھا میں کانگریس ایم پی وویک تنکھا نے پیش کیاہے
نئی دہلی۔مذکورہ کشمیری پنڈتیں (سہارا’بحالی‘ بازآبادکاری) بل کو جمعہ کے روز راجیہ سبھا میں کانگریس ایم پی وویک تنکھا نے پیش کیاہے‘ اور کشمیری پنڈتوں کے لئے ”داخلی طور پر بے گھر افراد“ (ائی ٹی پی) موقف اور کمیونٹی کو نسل کشی کاشکار قراردینے کے لئے اعلامیہ کے علاوہ سماجی‘ سیاسی اور معاشی باز آبادکاری کی مانگ کی ہے۔
فلم ’دی کشمیر فائیل‘ پر پیدا ہوئے ہنگامہ کے درمیان مذکورہ بل میں کشمیری پنڈتوں پر ایک وائٹ پیپر جاری کرنے کی مانگ کی اور اس ایکٹ کے تحت1988سے لے کر اب تک اس اقلیتی کمیونٹی کے ساتھ وادی کشمیر میں ہونے والے بدحالی اور مظالم کے واقعات کو دستاویزی شکل دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
بل میں کہاگیاہے کہ وائٹ پیپر ریٹائرڈ چیف جسٹس آف انڈیا کو بطور چیرمن مقرر کرتے ہوئے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی جانب سے تیار کیاجانا چاہئے جس میں سپریم کورٹ کے دو ریٹائرڈ جج ہوں اور دو موجودہ اراکین پارلیمنٹ او ردوسابق اراکین پارلیمنٹ‘ چار ایم ایل اے /کونسل جس کا تعلق جموں سے رہے اوردیگر چار لوگ ہونا چاہئے۔
کشمیری پنڈتوں کے مسائل کا جائزہ لینے کے مقصد سے اعلی سطحی کمیٹی کو گواہوں کے بیانات پر بھروسہ کرنا چاہئے اور سپریم کورٹ ہندوستان کے ہائی کورٹس‘ قومی انسانی حقوق کمیشن‘ کسی بھی پارلیمانی قائمہ کمیٹی/ذیلی کمیٹیوں کی رپورٹوں اورفیصلوں پر خصوصی توجہہ کرنی چاہئے۔
مذکورہ کمیونٹی کا دعوی ہے کہ 700کے قریب لوگوں کا قتل کیاگیا ہے جس میں سے مارچ1989سے مارچ 1992کے درمیان 100لوگ مارے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ قتل کی دھمکیاں‘ کئی عورتوں کی عصمت ریزی‘ درجنوں اغوا اور اذیتیں‘ ہزاروں گھروں کے ساتھ لوٹ مار آگ لگانا اور منادر کو نقصان پہنچانا بھی شامل ہے۔
ان کے چلے جانے کے بعد کئی جائیدادیں چھین لی گئیں اور کئی اراضیات پر قبضے کرلئے گئے ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی غیرمنافع بخش ادارہ انٹرنیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اورمذہبی آزادی (ائی سی اچی آر آر ایف) نے 1981-1991میں کشمیری پنڈتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو نسل کشی کی کاروائی کے طو ر تسلیم کیاہے