کشمیر میں ہائیکورٹ تک عدم رسائی کا دعوی ثابت نہ ہوا

   

نئی دہلی۔20 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ اسے چیف جسٹس جموں اینڈ کشمیر ہائی کورٹ سے رپورٹ وصول ہوئی ہے اور یہ ایسے دعوئوں کی تائید نہیں کرتی ہے کہ وادیٔ کشمیر میں لوگ عدالت تک رسائی سے قاصر ہیں۔ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد کشمیر میں بچوں کی مبینہ محروسی کا الزام عائد کرتے ہوئے بچوں کے حقوق کے جہد کاروں ایناکشی گنگولی اور شانتا سنہا نے سپریم کورٹ میں ارضی دائر کر رکھی ہے۔ ارضی گزاروں کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ حضیفہ احمدی نے 16 ستمبر کو فاضل عدالت کو بتایا تھا کہ وادی میں لوگ ہائی کورٹ تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ تب سپریم کورٹ بنچ نے جموں اینڈ کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اس مسئلہ پر رپورٹ طلب کی تھی۔ آج سماعت کی شروعات میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی بنچ نے احمدی کو بتایا کہ ہمیں جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے رپورٹ مل گئی ہے جو آپ کے بیان کی تائید نہیں کرتی۔ اس بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔ اس بنچ نے کہا کہ اسے اس مسئلہ پر بعض متضاد اطلاعات ملی ہیں لیکن وہ فی الحال اس پر تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔ تاہم فاضل عدالت نے کہا کہ وہ بچوں کے حقوق کے دونوں جہد کاروں کی داخل کردہ ارضی سماعت کے لیے قبول کریں گے کیوں کہ اس میں بچوں کی مبینہ محروسی سے متعلق قابل لحاظ مسائل اٹھائے گئے ہیں۔