کلبھوشن جادھو پر فیصلہ

   

ننہا دیپک رات پہ بھاری
حق پھر حق ہے باطل باطل
کلبھوشن جادھو پر فیصلہ
پاکستان میں قید سابق ہندوستانی بحریہ عہدیدار کلبھوشن جادھو کو وہیں سنائی گئی سزائے موت کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے مسترد کردیا ہے اور پاکستان سے کہا ہے کہ ہندوستان کو اس کے شہری تک رسائی دی جائے ۔ اسے قانونی نمائندگی کا حق دیا جائے جس سے اسے اب تک محروم رکھا گیا ہے ۔ کلبھوشن جادھو کو پاکستان ایک جاسوس اور دہشت گرد قرار دیتا ہے جبکہ ہندوستان کا ادعا ہے کہ اسے ایران کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر جاسوسی اور دہشت گردی کے جو الزامات عائد کئے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ اب بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے اس کی پھانسی کی سزا پر روک لگائی گئی ہے اور ہندوستان کا اصرار ہے کہ جادھو کو فوری رہا کیا جانا چاہئے ۔ یہ بات حقیقت ہے کہ جادھو کا جو مقدمہ چلایا گیا تھا وہ بین الاقوامی انصاف اور قوانین کے تقاضوں کے مطابق نہیں تھا ۔ اس کے خلاف جو مقدمہ چلایا گیا وہ بند کمرے میں چلایا گیا ۔ جادھو کو قانونی طور پر اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا گیا ۔ ہندوستان کو اس تک رسائی نہیں دی گئی ۔ اس کا جو بیان اقبالی بیان کی حیثیت سے پیش کرتے ہوئے سزا سنائی گئی وہ یقینی طور پر تحویل میںلیا گیا بیان ہے جو جبرا لیا گیا بیان ہی ہوسکتا ہے ۔ ہندوستان بارہا اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ جادھو تک رسائی دی جائے ۔ اس سے بات کرنے کا موقع دیا جائے لیکن پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کا خیال کئے بغیر اب تک ہٹ دھرمی والا ہی رویہ اختیار کئے ہوئے تھا اور اس نے جو مقدمہ چلایا ہے وہ بھی پوری طرح سے فرضی دکھائی دیتا ہے ۔ انہیں باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بین الاقوامی عدالت نے انصاف نے جادھو کے خلاف سزائے موت کو عملا کالعدم کردیا ہے ۔ ہندوستان نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اب جادھو کو فوری طور پر رہا کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے نے ہندوستان کے دیرینہ موقف کی توثیق کردی ہے ۔ پاکستان نے ابھی باضابطہ طور پر اس فیصلے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور فیصلے کو ایک الگ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔
پاکستان کی جانب سے غیر محسوس طریقے سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے حالانکہ سزائے موت کو معطل کردیا ہے لیکن اس نے جادھو کو ہندوستان واپس بھیجنے کی ہدایت نہیں دی ہے ۔ اس طرح پاکستان عدالتی فیصلے سے صرف نظر کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے مسلسل یہ ناکام کوشش کی جا رہی ہے کہ ہندوستان جادھو کو اپنا جاسوس تسلیم کرلے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے اور نہ ہندوستان ایسا کریگا ۔ پاکستان عدالت کے فیصلے میں اسے جو سبکی ہوئی ہے اس کی بھی نفی کرنے اور خفت مٹانے کی کوشش میں جٹ گیا ہے اور اس بات کی توقع کم از کم فی الحال نہیں کی جاسکتی اور نہ ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ پاکستان کلبھوشن جادھو کو جیل سے رہا کرکے ہندوستان واپس روانہ کرے گا ۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے سے عالمی سطح پر پاکستان کو قانونی حلقوں میں سبکی اور خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن پاکستان اسی سبکی اور خفت کو مٹانے کیلئے نت نئے بہانے اور طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اور کر بھی رہا ہے ۔ ایسی کوششوں سے پاکستان کو مزید سبکی کا ہی سامنا کرنا پڑیگا ۔اسے عالمی سطح پر اپنے گرتے ہوئے موقف کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ عدالت کے فیصلے کو اس کی اسپرٹ کے مطابق دیکھے ‘ سمجھے اور اس پر عمل آوری کرنے کی کوشش بھی کرے تاکہ مزید خفت سے بچ سکے ۔
اب جبکہ پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے معطل کردیا ہے تو پاکستان کیلئے یہ بہترہوسکتا ہے کہ وہ جادھو کو نہ صرف رہا کرے بلکہ ہندوستان واپس روانہ بھی کرے ۔ پاکستان عدالتی فیصلے کا سہارا لیتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو قدرے بہتر بنانے کی سمت پیشرفت کرسکتا ہے اور اس تعلق سے پہل کرنا اب اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ مختلف حیلے بہانوں سے عدالتی فیصلے کو الگ رنگ دینے اور مختلف نوعیت میں دیکھنے کی بجائے پاکستان اس فیصلے پر عمل کے ذریعہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کرسکتا ہے اور اسے ایسا کرنا چاہئے۔