حیدرآباد ۔ 18 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ اسٹیٹ کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈرسیل کمیشن نے کولرس ہیلتھ کیئر انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کو مسترد کردیا۔ میدک ڈسٹرکٹ کمیشن کے حکم کو برقرار رکھا جس میں کمپنی کو حکم دیا گیا کہ وہ ایک ایسے صارف کو 1.05 لاکھ روپئے واپس کرے جو کولرس کے وزن میں کمی کے علاج کے پروگرام سے مطمئن نہیں تھا۔ ریاستی کمیشن کے انچارج صدر مینا رامناتھن اور رکن عدالتی وی وی شیو بابو نے کمپنی کو ذہنی اذیت کیلئے 50 ہزار روپئے اور شکایت کنندہ کو قانونی چارہ جوئی کیلئے 5 ہزار روپئے ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ کمیشن نے صحت کے حکام بشمول حیدرآباد ڈسٹرکٹ میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر اور ویدیا ودھان پریشد کے ڈائرکٹر کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا کولرس کے پاس جائز لائسنس ہے یا نہیں اور اس کے وزن میں کمی کے علاج کیلئے اہل طبی پیشہ ور افراد کو ملازمت دی گئی ہے۔ ان کے نتائج پر ایک رپورٹ 17 مارچ تک کمیشن کو پیش کی جانی ہے۔ ایک 27 سالہ خاتون نے کمپنی کے میاں پور برانچ میں جسم کی چربی کی مجموعی کمی کا علاج کرانے کی کوشش کی تھی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ چکنائی میں کمی کے علاج کے نتیجہ میں آٹھ ماہ بعد بھی وزن میں بڑی کمی نہیں ہوئی اور عملہ کی جانب سے مبینہ طور پر بدتمیزی کی گئی۔ خاتون نے فروری 2023ء میں سنگاریڈی میں میدک ڈسٹرکٹ کنزیومر تنازعات کے ازالے کے کمیشن کو منتقل کیا۔ پینل نے اگست 2023ء میں شکایت کنندہ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کولرس کو ادائیگی کی تاریخ سے 9 فیصد سالانہ سود اور 3 فیصد جرمانے کے ساتھ رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔ 45 دنوں سے زیادہ عدم تعمیل کیلئے دیئے گئے۔ کولرس نے اس فیصلے کے خلاف ریاستی کمیشن میں اپیل کی تھی۔ اپنی اپیل میں کولرس نے دلیل دی کہ گراہک نے شرائط و ضوابط کے بارے میں تفصیلات اور جانکاری حاصل کرنے کے بعد ہی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے دستخط کئے تھے۔ کلینک نے الزام لگایا کہ اس کی بے قاعدہ حاضری کے نتیجہ میں غیرتسلی بخش نتائج برآمد ہوئے۔ش