کوئی شدت پسندی نہیں اور کوئی دشمنی بھی نہیں۔شاہین باغ کی خواتین ’ہمارے ساتھ غیر وں جیسا سلوک تکلیف دہ ہے‘ ثالثی پینل سے کہا’

,

   

وہ ہمارے ہاتھوں میں بٹوا دیکھتے ہیں مگر اس کوپتھر کہتے ہیں۔ مظاہرین
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے متعین ثالثی گروپ کو شاہین باغ کے احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی خواتین نے بتایاکہ”ہم کیاکہتے ہیں‘ کیا پہنتے ہیں اور کیاکہتے ہیں اس پر بہتان تراشی او رشبہ کیاجارہا ہے‘ ہمارے ساتھ غیروں جیسا سلوک سب سے زیادہ ہمارے تکلیف دہ ہے“۔

احتجاج کے67ویں دن احتجاج سے عدم دستبرداری کی وجوہات کی فہرست بیان کرتے ہوئے دس سے زائد خواتین نے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ وکلاء سنجے ہیگڈے اورسادھنا رام چندرن سے کہاکہ جدوجہد آزادی اور مخالف ایمرجنسی مظاہروں کے دوران بھی عوام املاک کو نقصان پہنچایاگیاتھا مگر”اس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے تھے“۔

ناقابل برداشت آوازمگر جذبات میں انہوں نے کہاکہ احتجاج کے مقام سے متصل سڑک پر ٹریفک حمل ونقل کی اگر اجازت دی گئی تو یہ سکیورٹی خطرہ بن سکتا ہے۔

ان میں سے سپریم کورٹ سے اس پر غور کرنے کا استفسار کرتے ہوئے کہاکہ ”وہ ہمارے ہاتھوں میں بٹوا دیکھتے ہیں مگر اس کوپتھر کہتے ہیں۔وہ بنیاد پرستوں کے طور پر دیکھتے ہیں جس پر گولی چلائی جاسکتی ہے‘ جو بات کرنے کے لئے غیرمناسب ہیں۔ اس سے ہمیں زیادہ تکلیف ہوئی ہے“۔

ایک خاتون احتجاجی نے کہاکہ خواتین ”شدید ذہنی‘ جذبات اور فزیکل صدمہ میں ہیں“۔ ایک اور نے کہاکہ حالانکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ اس نے قومی رجسٹر برائے شہریت کی شروعات نہیں کررہی ہے ”ہم ماضی میں دیکھتے ہیں تو ہمیں نیند نہیں آتی ہے۔

ہم نے فائرینگ کی آواز سنی ہے۔ جو سب سے برا ہوا ہے اس کا ہم تصور کررہے ہیں۔ثالثی مظاہرین سے بات چیت کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں جنھیں مستقبل میں ایسا ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

وکلا ء کو ایک احتجاجی نے کہاکہ ”ہم چاہتے ہیں حکومت ہمیں ایک گھنٹہ فراہم کرے“۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت سی اے اے واپس لیتی ہے تو ہم ایک گھنٹہ میں سڑک خالی کردیں گے۔

خود کو ایک ہندو کے طور پر پہنچان بتانے والی عورت نے کہاکہ ”یہ بلکل غلط بات ہے کہ بچوں اورایمبولنس کو جانے کے لئے راستہ فراہم نہیں کیاجارہا ہے۔