کورونا اموات کی تعداد

   

Ferty9 Clinic

کورونا کی وباء نے ساری دنیا کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے ۔ ہر ملک میں ہزاروں افراد کی موت واقع ہوئی ہے اور لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ جو سرکاری اعداد و شمار ہیں ان کے مطابق اب تک دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے 34 لاکھ اموات ہوچکی ہیں۔ کروڑہا لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ جو تعداد حکومتوں کی جانب سے ظاہر کی جا رہی ہے اس پر پہلے ہی سے کئی اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ عام تاثر یہی ہے کہ حکومتیں نہ صرف اموات کی بلکہ متاثرین کی تعداد کو بھی گھٹا کر پیش کر رہی ہیں اور حقیقی تعداد سے عوام کو واقف نہیں کروایا جا رہا ہے ۔ اس عام تاثر کو اس وقت تقویت ملی ہے جبکہ خود عالمی تنظیم صحت نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے حکومتوں کی جانب سے ظاہر کی جانے والی تعداد پر شبہات کا اظہار کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ یہ تعداد حقیقی تعداد سے کم ہے ۔ عالمی تنظیم صحت نے بتایا کہ سرکاری اعداد و شمار جو اموات کے تعلق سے ظاہر کئے جا رہے ہیں وہ درست نہیں ہیں اور اس کے خیال میں جو تعداد دکھائی جا رہی ہے حقیقی اموات کی تعداد اس سے دو تا تین گنا زیادہ ہوسکتی ہے ۔ اگر عالمی تنظیم صحت کی ہی رپورٹ کو اور اس کے اندازوں کو درست مان لیا جائے تب بھی صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ عوامی تاثر یہی ہے کہ اموات اور متاثرین کی تعداد ڈبلیو ایچ او کے اندازوں سے بھی کہیں زیادہ ہے ۔ ایک ایک سرکاری اور خانگی دواخانے میں یومیہ کئی افراد فوت ہو رہے ہیں اور نعشیں روانہ کی جا رہی ہیں ۔ شمشان گھاٹ میں ایک ایک کیلومیٹر طویل قطاریں چتائیں جلانے کیلئے لگی ہوئی ہیں۔ چتا جلانے کیلئے لکڑی تک دستیاب نہیں ہے ۔ قبرستانوں کی حالت بھی انتہائی ابتر ہے ۔ ایک ایک دن میں کئی جنازے یہاں تدفین کیلئے لائے جا رہے ہیں لیکن سرکاری اعداد و شمار اس سے بہت کم دکھائے جا رہے ہیں۔ صرف ایک شہر کی بات کی جائے تب بھی اس تعداد میں کافی فرق پایا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں بھی کئی مواقع پر اپوزیشن قائدین کی جانب سے یہ اندیشے ظاہر کئے گئے ہیں کہ کورونا کے متاثرین اور اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن حکومتیں ان کو ظاہر کرنے سے گریز کر رہی ہیں ۔
اب یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے حقائق کو عوام سے پوشیدہ رکھنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے ۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حقیقی صورتحال سے ملک کے عوام کو واقف کروایا جاتا ۔ انہیں متاثرین کی تعداد بتائی جاتی ۔ اموات کی تعداد کو درست انداز میں سرکاری ریکارڈ میں درج کیا جاتا ۔ اس کے ذریعہ مستقبل کی پالیسیوں کی تیاری میں مدد مل سکتی ۔ طبی انفرا اسٹرکچر کی فراہمی میں یہ اعداد و شمار اور ڈاٹا کار آمد ثابت ہوتا ۔ اس سے پتہ چل سکتا کہ ملک میں وبائیں کتنی تیزی سے پھیل سکتی ہیں اور ان کا کتنے فیصد عوام پر اثر ہوسکتا ہے ۔ تاہم حکومتیں حقائق کا سامنا کرنے کی بجائے حقائق کی پردہ پوشی کر رہی ہیں۔ عوامی حلقوں میں یہ شکوک پہلے ہی سے پائے جاتے تھے کہ حکومتیں ان اعداد و شمار کو پوشیدہ رکھ رہی ہے تاہم اب تو خود عالمی تنظیم صحت نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ واضح کردیا ہے کہ کورونا سے راست یا بالواسطہ طور پر فوت ہونے والوں کی جو تعداد حکومتیں ظاہر کر رہی ہیں وہ حقیقی تعداد سے دو تا تین گنا زیادہ ہوسکتی ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق سال گذشتہ کورونا کی جو لہر دنیا بھر میں آئی تھی اس میں سرکاری تعداد کے مطابق 18 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ عالمی تنظیم صحت کا ماننا ہے کہ اس لہر میں 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تعداد صرف سال 2020 کی ہے ۔ 2021 میں جو لہر پیدا ہوئی ہے وہ مزید شدت کی ہے ۔ کم از کم ہندوستان میں تو اس لہر نے انتہاء سے زیادہ تباہی مچائی ہے اور اموات بھی بہت زیادہ ہو رہی ہیں۔
عالمی ادارہ کے بموجب دوسری کورونا لہر میں لاطینی امریکہ اور ایشیا میں زیادہ شدت کے ساتھ پھیل رہی ہے ۔ ڈبلیو ایچ او نے مزید اعتراف کیا ہے کہ اموات کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے دو تا تین گنا زیادہ ہوسکتی ہے ۔ صرف ڈبلیو ایچ او کی تعداد کا ہی اگر جائزہ لیا جائے تو اس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کرنا مشکل نہیں رہ جائیگا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنے لاکھ لوگ دنیا بھر میں اس کورونا کی وجہ سے موت کی نیند سوگئے ہیں اور حکومتیں اپنی شبیہہ کو بچانے کی فکر میں حقائق کی پردہ پوشی کرنے میں ہی مصروف ہیں۔ عالمی ادارہ کے بموجب محتاط اندازہ کے مطابق کورونا سے اموات کی عالمی تعداد 60 تا 80 لاکھ ہوسکتی ہے ۔ یہ تعداد انتہائی دھماکو اور خوفناک ہے اور حکومتوں کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔