لاک ڈاون کے درمیان عیدگاہوں میں نماز کے بغیر آج عید الفطر

,

   

رمضان المقدس ‘ پہلی مرتبہ مساجد میںنماز تراویح اور جمعہ کے روایتی روح پرور اجتماعات کے بغیر ہی گذر گیا
حیدرآباد۔24مئی ۔ (سیاست نیوز)حیدرآباد کی تمام عیدگاہوں اور بڑی مساجد میں نماز عید نہیں ہوگی اور کسی بھی عیدگاہ یا جامع مسجد میں کوئی اجتماع نہیں ہوگا اور ایسا شہر حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کیونکہ اب تک کبھی عیدین کے موقع پر نماز کی ادائیگی یا اجتماع پر کوئی روک نہیں لگائی گئی تھی اور نہ ہی عیدین کے موقع پر مسلمانوں کو اجتماع سے روکا گیا تھا لیکن اس مرتبہ عید الفطر منفرد انداز سے خصوصی ہوتی جا رہی ہے کیونکہ نئے طرز معاشرت کی یہ پہلی عید ہوگی اور اس میں سماجی فاصلہ کا خیال رکھنے کے علاوہ ایک دوسرے سے ملاقات کے دوران بغلگیر ہونے سے احتیاط کیا جائے گا۔ بنیادی طور پر عید الفطر کی نماز ادا کرنے یا عید الفطر کے اجتماع کی اجازت حاصل نہیں ہوگی اور اس سلسلہ میں علماء اکرام نے وا ضح احکام جاری کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ اگر جمعہ کی شرائط کی تکمیل کے ساتھ نماز عید ادا کی جاسکتی ہے تو کرلی جائے اور نہیں کی جاسکتی تو گھر میں شکرانہ اداکرنے پر اکتفاء کیا جائے کیونکہ نماز عید کا کوئی بدل نہیں ہے۔علماء اکرام کی جانب سے نماز عید کے سلسلہ میں احکامات کی اجرائی کے بعد اب جو صورتحال ہے اس میں نماز عید کہیں ہونے کے امکانات نہیں ہیں مسلمانو ںکی جانب سے گھروں میں شکرانہ ادا کرنے پر ہی توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ عید الفطر کے موقع پر شہر حیدرآباد میں ہر غریب اور امیر کے علاوہ متوسط طبقہ کی جانب سے عید کے لئے کم از کم ایک نیا کپڑوں کا جوڑا خریدا جاتا تھا لیکن اب جو صورتحال ہے اس کا جائزہ لیا جائے تو شہر حیدرآباد میں 95 فیصد آبادی نے عید کی کوئی خریداری نہیں کی ہے اور نہ ہی عید کی خوشیوں کا کوئی احساس پایا جار ہاہے۔

عیدالفطر کے موقع پر شہر حیدرآباد میں نماز عید الفطر کے وسیع اجتماعات عیدگاہ میر عالم‘ عید گاہ مادننا پیٹ‘ عید گاہ بالامرائی ‘ قلی قطب شاہ اسٹیڈیم‘ ریڈ ہلز پلے گراؤنڈ‘ تاریخی مکہ مسجد ‘ جامع مسجد چوک‘ کے علاوہ دیگر مقامات پر ہوا کرتے تھے لیکن ان مقاما ت پر اب نمٓم عید ہی نہیں ہوگی۔شہر حیدرآباد کی تاریخ میں کورونا وائرس کے سبب ہونے والے لاک ڈاؤن سے ایک نئی تاریخ رقمہونے جا رہی ہے جس میں نماز عید کا نہ ہونا ہے کیونکہ اب تک کی شہر کی تاریخ کا مشاہد ہ کیا جائے تو ایسا نہیں ہے کہ شہر میں کبھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے مساجد کو بند نہیں کیا گیا ‘ ایسا نہیں ہے کہ شہر میں ماہ رمضان المبار ک کے دوران شہریوں کو مشکلات و آفات کا سامنا نہیں رہا اور جمعۃ الوداع کے موقع پر اجتماعات نہیں ہوسکے ایسا بھی وقت اس شہر پر گذرا ہے لیکن نماز عید کی ادائیگی اور عیدین کے اجتماعات کی اجازت کا نہ دیا جانا شہر حیدرآباد کی تاریخ میں سیاہ باب کی طرح تحریر کیا جائے گا جب شہر حیدرآباد کے مسلمانوں نے بھی ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ نماز عید کی ادائیگی نہیں کی ۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی کئی شہر ایسے ہیں جہاں کبھی نماز عید کے موقع پر پابندیاں عائد کی گئی ہوں لیکن شہر حیدرآباد میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ شہر حیدرآباد میں نمٓم عید الفطر کی اجازت نہ دی گئی ہو۔