کورونا مریضوں میں اضافہ ، سرکاری ہاسپٹلس میں تمام بیڈس فل

,

   

مریضوں کو 6 تا 7 گھنٹے ایمبولنس میں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بیڈس کے اضافہ کی ضرورت

حیدرآباد ۔ کورونا مریضوں کے لئے شہر حیدرآباد کے سرکاری ہاسپٹلس میں وینٹی لیٹرس اور آکسیجن کے بیڈس کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ ریاست میں کورونا کیسس میں تیزی سے اضافہ کے بعد تمام بیڈس فل ہوگئے ہیں حکومت کی جانب سے بڑے ہاسپٹلس میں بیڈس کی تعداد میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مگر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ آکسیجن لیول کم ہونے والے متاثرین سرکاری ہاسپٹلس کے سامنے بیڈس کے لئے منت و سماجت کرتے دیکھے جارہے ہیں۔ دراصل 10 دن قبل ہی گریٹر حیدرآباد کے حدود میں موجود سینکڑوں ہاسپٹلس میں آکسیجن اور وینٹی لیٹر کے تمام بیڈ فل ہوگئے ۔ مریضوں کے افراد خاندان ہاسپٹلس کے سامنے بیڈس کے لئے ڈاکٹرس اور طبی عملہ کے سامنے منت و سماجت کررہے ہیں۔ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں چھوٹے بڑے سب ملاکر 3000 ہاسپٹلس میں جن میں 10 ہزار بیڈس پر کورونا کے متاثرین زیر علاج ہیں جن میں ہزاروں مریض وینٹی لیٹر اور آکسیجن کے بیڈس پر زیر علاج ہیں۔ کسی بھی ہاسپٹل میں ایک بھی بیڈس دستیاب نہ ہونے پر عوام بھاری تعداد میں شہر کے سرکاری ہاسپٹلس کا رخ کررہے ہیں۔ پیر کی شام تک گاندھی ہاسپٹل کے 650 وینٹی لیٹر اور 650 آکسیجن کے بیڈس مکمل فل ہوگئے۔ وینٹی لیٹر پر علاج کے دوران آکسیجن لیول مستحکم ہونے پر ایسے مریضوں کو آکسیجن کے بیڈس پر منتقل کیا جارہا ہے اور خالی ہونے والے بیڈس کو نئے مریضوں کو دیا جارہا ہے۔ روزانہ آکسیجن لیول کم ہو جانے والے تقریباً 80 مریض گاندھی ہاسپٹل پہنچ رہے ہیں اور انہیں 6 تا 7 گھنٹے ایمبولنس میں ہی انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ کاروں اور دوسری گاڑیوں میں تقریباً 300 مریض پہنچ رہے ہیں۔ ایک ہفتہ تک نمس ہاسپٹل میں بیڈس خالی تھے مگر اب وہ بھی فل ہوگئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے گاندھی، نمس، کنگ کوٹھی کے علاوہ دوسرے ہاسپٹلس میں 600 تا 700 بیڈس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس جانب ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔