کورونا وباء کے دوران انتخابات

   

Ferty9 Clinic

کون روکتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا
کورونا وباء کے دوران انتخابات
ہندوستان بھر میں کورونا کی وباء نے دوبارہ قیامت صغری کا منظر پیدا کردیا ہے ۔ سارے ملک میں تباہی مچ رہی ہے ۔ لوگ زندگیوں کے خوف کا شکار ہوچکے ہیں۔ صرف زندہ رہنا عوام کا مقصد بن گیا ہے کیونکہ یہ وائرس انتہائی تیزی اور شدت کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے ۔ یومیہ ریکارڈ تعداد میں کیسوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ اموات کی سرکاری تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جبکہ غیر سرکاری تعداد میں اموات بہت زیادہ دکھائی جا رہی ہیں۔ کئی ریاستوں میں شمشان گھاٹ اور قبرستانوں میں انتہائی سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ کئی شمشان گھاٹوں میں چتا جلانے کیلئے بارہ بارہ گھنٹے انتظار کرنا پڑ رہا ہے اور کئی شمشان گھاٹوں میں لکڑی تک دستیاب نہیں ہو پا رہی ہے ۔ اسی طرح قبرستانوں کا حال بھی ابتر ہے ۔ کئی قبرستان جگہ کے اعتبار سے پر ہوچکے ہیں اور اب نئی تدفین وغیرہ کیلئے جگہ دستیاب ہونا مشکل ہوتا جارہا ہے ۔ سرکاری اور خانگی دواخانوں میں حالات انتہائی دگرگوں ہوچکے ہیں۔ عوام کو علاج کی سہولت تک دستیاب نہیں ہے ۔ لوگ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر ان کے رشتہ داروں کو دواخانہ میں شریک کرنے کی جگہ دستیاب نہیں ہے تو انہیں انجکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا جائے ۔ یہ ساری صورتحال ایک طرح سے میڈیکل ایمرجنسی کی کیفیت بن گئی ہے اورایسے میں ہمارے ملک میں یکے بعد دیگرے انتخابات کا سلسلہ سا چل رہا ہے ۔ حکومتیں اور سیاسی جماعتیں عوام کی فکر کرنے اور انہیں راحت ہپونچانے اور کورونا کی وباء پر قابو پانے کے اقدامات کرنے کی بجائے انتخابی حکمت عملی بنانے میں مصروف ہوچکی ہیں۔ مخالفین کو نیچا دکھانے اور خود انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے مقصد سے کام کرتی جا رہی ہیں۔ بنگال ہو یا ملک کی دوسری ریاستیں ہوں انتخابی عمل کے دوران کورونا قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ خود سیاسی جماعتیں اور سرکاری عہدوں پر فائز ذمہ داران اور وزراء تک قوانین کی خلاف ورزی کرتے نظر آ رہے ہیں اور ان کا مطمع نظر صرف اور صرف بھیڑ جمع کرنا اور انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہوگیا ہے ۔
عوامی نمائندوں ‘ سیاسی جماعتوںاور حکومت کے کاندوں کا یہ طرز عمل عوامی صحت اور زندگیوں سے مذاق اور کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے ۔ مغربی بنگال میں چیف منسٹر ممتابنرجی نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ ریاست میں جن مراحل میں اب پولنگ ہونی باقی ہے وہاں صرف ایک مرحلہ میں یہ پولنگ مکمل کرلی جائے تاکہ کورونا کو پھیلنے سے روکا جاسکے لیکن الیکشن کمیشن کا استدلال ہے کہ قانونی اعتبار سے یہ انتہائی مشکل ہے ۔ جہاں تک مرکزی حکومت کا سوال ہے وہ اس پر لب کشائی کیلئے تیار نہیں ہے ۔ برسر اقتدار جماعت بی جے پی چاہتی ہے کہ بنگال میں بھی کسی بھی قیمت پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی جائے اور وہاں بھی بی جے پی کی حکومت تشکیل دی جائے ۔ اس مقصد کی تکمیل کیلئے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار نظر آتی ہے ۔ سیاسی مقاصد کی تکمیل کیلئے حکومت کے فرائض اور ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی جا رہی ہے ۔ عوام کی صحت اورا ن کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔ دواخانوں کی حالت کو بہتر بنانے پر کسی کی توجہ نہیں ہے ۔ عوام کو بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات بالکل ہی ندارد ہیں۔ کورونا وباء پر قابو پانے کیلئے عوام کو صرف مشورے دئے جا رہے ہیں یا پھر صرف ماسک لگانے پر زور دیا جا رہا ہے اور ماسک نہ لگانے پر ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے ۔ یہ بھی عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ خود سیاسی قائدین اور مرکزی وزراء تک اس قانون کی پابندی نہیں کر رہے ہیں لیکن ان پر کسی طرح کا جرمانہ عائد نہیں کیا جا رہا ہے ۔
تلنگانہ میں بھی صورتحال مسلسل سنگین ہوتی جا رہی ہے ۔ یومیہ کورونا کیسوں میں ریکارڈ اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ پہلے ہی ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ کا ضمنی انتخابی عمل چل رہا تھا اور اب یہاں کھمم اور ورنگل کارپوریشنوں کیلئے بھی انتخابی شیڈول کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ ایسے وقت میں جبکہ کورونا کی وباء شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور عوام کو احتیاط کا مشورہ دیا جا رہا ہے بھیڑ جمع کرنے کی ممانعت ہے اس کے باوجود انتخابات کا اعلان کرنا عوامی صحت کے نقطہ نظر سے درست اقدام نہیں ہے ۔ انتخابات کو ملتوی کیا جاسکتا ہے ۔ عوامی زندگیوں سے کھلواڑ نہیں کیا جانا چاہئے ۔ عوام کو اس انتہائی مہلک اور خطرناک وباء سے بچانے کیلئے ہر جماعت کو آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ممکنہ حد تک اس وباء سے بچایا جاسکے ۔