کورونا کے دوران سماج کا بڑا حصہ ذہنی تناؤ کا شکار

   

نئی دہلی۔عالمی وبا کورونا وائرس سے نمٹنے کے چیلنج کے درمیان اس بیماری کی وجہ سے سماج کے ایک بڑے حصے میں ذہنی صحت کی بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں حالانکہ ذہنی طبی اہلکاروں کی چستی اور علاج کے عزم سے اس کے مریضوں کو بہت راحت بھی مل رہی ہے ۔کورونا کے دور میں جس طرح کے ذہنی صحت کی بیماریوں کے معاملے سامنے آرہے ہیں،ان میں کورونا انفیکشن کا خوف،بنیادی سہولیات کا فقدان ،نوکریوں کا چھوٹنا اور مالی عدم اطمینان اہم ہیں۔اس طرح کے حالات ہی کسی بھی انسانی کے تناؤ اور ذہنی کشیدگی کی اہم وجہ بنتے ہیں۔ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کے معاملے بھی بڑھے ہیں۔ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح چھتیس گڑھ میں بھی کورونا کی وبا کے دوران ذہنی صحت کی بیماریوں کے معاملوں میں تیزی آئی ہے ،لیکن ان حالات سے مریضوں کو نکالنے کیلئے تربیت یافتہ ماہرین اور ذہنی صحت کے اہلکاروں کی محنت بھی رنگ لائی ہے اور اس کے مریض ٹھیک بھی ہوئے ہیں۔ذہنی مریضوں کی کاؤنسلنگ اور علاج کرنے کی ذمہ داری ماہرین اور طبی اہلکار بخوبی نبھا رہے ہیں۔چھتیس گڑھ کمیونٹی میٹنگ ہیلتھ کیئر ٹیلی-مینٹرنگ پروگرام (سی ایچ ایم پی) کے تحت حکومت نے کمیونٹی اور پرائیمری ہیلتھ سینٹروں کے میڈیکل افسروں اور اڈیشنل میڈیکل افسروں کو ٹریننگ دینے کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز(نمہانس) کیساتھ معاہدہ کیا ہے ۔اس کے تحت 2000 ڈاکٹروں کو ٹریننگ دئے جانے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے اور اب تک 550 ڈاکٹروں کو ٹریننگ دی جاچکی ہے ۔ اس سے پہلے دیہی سطح پر ذہنی صحت کے علاج کو یقینی بنانے کے مقصد سے ریاست کے ڈاکٹروں کو بنیادی ذہنی صحت خدمات پر پہلے سے ہی ٹریننگ دی جارہی تھی۔