کولکتہ تشدد کیلئے بی جے پی کے غنڈے ذمہ دار : ممتا

,

   

بابری مسجد کی شہادت کے بعد جس طرح تشدد برپا کیا تھا مغربی بنگال میں اسی نہج پر ہنگامہ آرائی
الیکشن کمیشن بی جے پی کے اشاروں پر کام کررہا ہے
نریندر مودی مغربی بنگال سے خوفزدہ

کولکتہ ۔ 15 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال میں انتخابی مہم کو روک دینے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے فوری بعد چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ بی جے پی کے اشاروں پر کیا گیا ہے۔ ممتابنرجی نے وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امیت شاہ پر راست تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ دونوں دستوری اداروں کو اپنے اشاروں پر چلا رہے ہیں۔ مغربی بنگال میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آرٹیکل 324 کے تحت کیا گیا ہے جو غیرضروری، غیردستوری اور غیراخلاقی ہے۔ دراصل یہ فیصلہ مودی اور امیت شاہ کیلئے الیکشن کمیشن کا تحفہ ہے۔ ممتابنرجی نے کہا کہ وزیراعظم مودی کو کل اپنی دو
ریالیاں ختم کرنے کا وقت دیا ہے۔ ترنمول کانگریس صدر نے کولکتہ میں تشدد کے واقعات کو بابری مسجد شہادت کے بعد کئے گئے تشدد کے واقعات سے تقابل کیا اور کہا کہ بی جے پی کے غنڈے اس کیلئے ذمہ دار ہیں۔ جب بابری مسجد شہید کردی گئی تھی اس کے بعد بی جے پی کے غنڈوں نے زعفرانی کھنڈوا پہن کر تشدد برپا کیا تھا اسی خطوط پر مغربی بنگال میں بھی زعفرانی کھنڈوا پہن کر بی جے پی کے غنڈے ہنگامہ آرائی کرتے رہے۔ الیکشن کمیشن بی جے پی کے تحت کام کررہا ہے۔ انتخابی مہم ایک دن پہلے ختم کرنے کا فیصلہ غیرضروری ہے۔ کل کا تشدد امیت شاہ کی وجہ سے ہوا تھا۔ آخر الیکشن کمیشن نے امیت شاہ کے خلاف وجہ نمائی نوٹس جاری کیوں نہیں کی۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی بنگال سے خوفزدہ ہیں۔ تشدد کیلئے ریاستی عوام بی جے پی کو معاف نہیں کریں گے۔ ودیا ساگر کے مجسمہ کو بی جے پی کے غنڈوں نے ہی نقصان پہنچایا تھا۔ ترنمول کانگریس نے اس تعلق سے تمام ثبوت الیکشن کمیشن کو پیش کئے ہیں۔ نئی دہلی میں ترنمول کانگریس کی پارلیمانی ٹیم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور اس مسئلہ پر تمام ثبوت پیش کئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو دیئے گئے مکتوب میں ٹی ایم سی کے ارکان پارلیمنٹ ڈریک او برین، سکندو شیکھر، منیش گپتا، ندیم الحق نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی کہ مغربی بنگال میں بی جے پی کے کارکنوں نے منظم طریقہ سے مسلح حملے کئے ہیں۔ اس مکتوب کے ساتھ چند تصاویر اور ویڈیو کلپنگ بھی پیش کی گئی ہے۔ کولکتہ میں تشدد کے دوران سماجی جہدکار ایشورچندرا ودیا ساگر کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے والے بی جے پی قائدین کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔