جہدکار ساکت گوکھلے جنھوں نے درخواست دائر کی ہے کا کہنا ہے کہ ”ہندوستان کے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کی دلچسپی میں‘ ہم جانا چاہتے ہیں کہ تفصیلا ت کیاکہتی ہیں اور اس کو خفیہ کیوں رکھا گیاہے“
ممبئی۔ وکیل او رآر ٹی ائی جہدکار ساکت گوکھلے نے ممبئی ہائی کورٹ میں ڈرگس کنٹرولر جنر ل آف انڈیا(ڈی جی سی ائی) کے خلاف ایک تحریری شکایت دائر کرتے ہوئے درخواست کی کہ بھارت بائیوٹیک کے کووایکسن کی افادیت اور حفاظت پر مشتمل عوام میں لائی جائیں۔
گوکھلے نے ٹوئٹر پر درخواست کے متعلق معلومات فراہم کئے اور کہاکہ’’ہندوستان کے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کی دلچسپی میں‘ ہم جانا چاہتے ہیں کہ تفصیلا ت کیاکہتی ہیں اور اس کو خفیہ کیوں رکھا گیاہے“
ہندوستان کے کویڈ19ٹیکہ اندازی کی ہفتہ کے روز شروعات کی گئی اور اس کو دنیا کا سب سے بڑی ٹیکہ اندازی مہم کے طور پر پیش کیاگیاہے۔
ہیلتھ کیر اور دیگر پہلی لائن کے ورکرس کو ٹیکہ اندازی کے لئے اولین ترجیح دی گئی ہے۔ ڈی جی سی ائی نے اس سال دو ٹیکوں کو منظوری دی ہے جس میں سے ایک کوویلاشڈ جس کو سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا(آکسفورٹ استریزنکا) نے بنایاہے اور کوواویکسن جس کو بھارت بائیو ٹیک نے تیار کیاہے۔
تاہم کواویکسن کی تیسرے مرحلے کی تفصیلات عوام میں نہیں لائی گئی ہیں۔ جس کی وجہہ سے عوام میں اس کے متعلق تشویش پیدا ہوگئی جو مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو مجبور کردیاکہ وہ واضح کریں کووایکسن کے استعمال کی ہنگامی اجازت مشروط ہے۔
حکومت ہند کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں بھی کہاگیاہے کہ کووایکسن کا ”ایمرجنسی حالات میں محدود استعمال“ کیاجانا ہے۔ اس پریس نوٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ تیسرے مرحلے کا جانچ اب بھی جاری ہے۔
گوکھلے نے اپنے درخواست میں زوردیا کہ تیسرے مرحلے کی جانچ کو عوام میں لایاجائے اور سائنس دانوں اور ماہرین سے اسکا دوبارہ جائزہ لیاجائے۔
اسکے متعلق مزید تشویش یہ پیدا ہورہی ہے کہ کئی رپورٹس میں کووایکسن لینے والے کو یہ مشورہ دیاجارہا ہے کہ وہ رضامندی کے فارم پر دستخط کریں جس میں لکھا ہے کہ پہلے اور دوسرے مرحلے کا ٹرائیل مکمل کرلیاگیاہے۔
بھارت بائیوٹیک نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ ٹیکہ لینے کے بعد اگر کسی پر سنگین منفی اثرات پڑتے ہیں تو وہ ایسے لوگوں کو معاوضہ ادا کرے گا۔
ٹیکہ کنندگان پر دستخط لئے جانے والے فارم پر لکھا ہے کہ”اگر کوئی منفی معاملہ یا سنگین منفی معاملہ درپیش آتا ہے تو حکومت کے مقرر کردہ مرکز یااسپتالوں کے علاج کرایا جائے گا۔
دونوں ٹیکوں کے مابین وصول کنندگان کے لئے کوئی انتخاب نہیں کیاجارہا ہے جو مزید اضطراب کی وجہہ بن رہا ہے۔