کویڈ اقدامات میں ’آہستگی اور مستقل‘‘ پابندیوں میں کمی لانے والے ممالک سے ڈبلیو ایچ او کے سفارشات

,

   

جنیوا۔ کویڈ اقدامات میں آہستگی اور استقلال کے ساتھ نرمی لانا شروع کرنے والے ممالک کو مذکورہ عالمی ادارے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے طلب کیا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اموات میں ایک تیز اضافہ حالیہ پیش کردہ تفصیلات میں دیکھنے کو ملا ہے۔

ڈبلیوایچ او ڈائرکٹر جنرل تیڈروس اندھانوس گھیبریسیس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ”جب سے اومیکران کی نشاندہی محض 10ہفتوں قبل ہوئی ہے‘ ڈبلیو ایچ او سے 90ملین کے قریب معاملات کی جانکاری دی گئی ہے‘سارے 2020میں اور مزید کی جانکاریاں بھی ملی ہیں۔

اب ہم نے دنیا بھر کے بیشتر علاقوں میں بڑھتے ہوئے حیران کن اموات پر نظر رکھنا شروع کردیاہے“۔

بعض ممالک میں اس خیال کو مضبوطی سے پکڑنے کے متعلق اپنی تشویش کو انہوں نے دہرایا ہے کہ ”ٹیکہ او راومیکران کی وجہہ سے یہ زیادہ منتقلی او رکم شدت کا ہے‘ منتقلی سے بچاؤ اب بہت ممکن او رضروری نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”زیادہ پھیلاؤ مطلب زیادہ اموات۔ہم کسی بھی ملک سے خود ساختہ لاک ڈاؤن کی واپسی کی بات نہیں کررہے ہیں۔

مگر ہم ان ممالک سے کہہ رہے ہیں کہ اپنے لوگوں کی حفاظت کے لئے نہ صرف واحد ٹیکہ بلکہ ٹول کٹ میں موجود تمام اوزار کا استعمال کریں“۔

انہوں نے کہاکہ ”کسی بھی ملک کے ہتھیا ر ڈالنا یا پھر فتح کااعلان کرنا قبل ازوقت بات ہے“۔


ڈبلیو ایچ او کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ٹکنیکل لیڈر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ماریا ویان کیر کہووی کے بموجب پچھلے سات دنوں میں ڈبلیو ایچ او کو 22ملین معاملات سے زائد کی جانکاری دی گئی ہے‘ اس میں بیشتر اومیکران سے متاثرہونے والے شامل ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ حیران کرنے والی بات کرونا وائرس سے متعلقہ اموات میں تیزی کے ساتھ ہونے والا اضافہ ہے جو ماضی میں اس وقت رونما نہیں ہوا جب ہمارے پاس درحقیقت کی روک تھام کے اوزارتھے“۔