کویڈ19کی اصلیت کے متعلق جانچ کے لئے چین پر دباؤ

,

   

وائرس کی انسانی تخلیق یا پھر وہان کے وائرلوجی انسٹیٹیوٹ سے وابستگی کو چین نے سختی کے ساتھ مسترد کردیاہے۔
بیجنگ۔ کویڈ کی اصلیت میں جانچ کے لئے چین پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے‘ یہاں تک سائنس دانوں کی جانب سے بھی عالمی وباء کے جڑوں میں مزید وضاحت کی مانگ کی جارہی ہے۔

نیویارک ٹائمز پوسٹ کی خبر ہے کہ اسکائی نیوز کے میزبان انڈریو بولٹ نے چہارشنبہ کے روز فالائنڈرس میڈیکل سنٹر کے ڈائرکٹر برائے انڈوکرینالوجی پروفیسر نیکولائی پیٹرووسکی سے بات کررہے تھے جنھوں نے کہاکہ عالمی سائنسی کمیونٹی کو ”چین نے دھوکہ“ دیاہے۔

اپنے شو دی بولٹ رپورٹ میں انڈریو بولٹ نے کہاکہ ”آخڑ کار بہت سارے ماہرین اب کہہ رہے ہیں کہ درحقیقت اب ایسا لگ رہا ہے کہ یہ وائرس ہوسکتا ہے چین کے اسی لیاب سے بچ کر نکلا ہے اور چین کو گرمی محسوس ہورہی ہے“۔

نیو یارک ٹائمز پوسٹ کی خبر ہے کہ مذکور ہ پروفیسر نے انہیں بتایاکہ حالانکہ بعض چین کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کویڈ 19دراحقیقت پینگولینس کی نسل کا ہے‘ جو ایسا معاملہ نہیں لگ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہر کوئی پینگولینس پر انگلی اٹھانے کی کوشش کررہا ہے‘ مگر زیادہ تر وائرلوجسٹ ان اب اس کو قبول کرلیاہے کہ یہ پینگولین سے آنے والا جیسا وائرس نہیں ہے“۔

نیویارک ٹائمز پوسٹ کی خبر ہے کہ وائرس کی انسانی تخلیق یا پھر وہان کے وائرلوجی انسٹیٹیوٹ سے وابستگی کو چین نے سختی کے ساتھ مسترد کردیاہے۔۔

بعدازاں پیٹرووسکی نے وائرس کی جانچ میں اپنی ٹیم کے کام کا حوالہ دیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہم وائرس کی جانچ کرنے کی کوشش کررہے تھے او رہم پایا کہ یہ معمولی طریقہ کار نہیں ہے جو پہلے ہی مرحلے میں انسانوں کو متاثر کررہا ہے‘اور پھریہ وبائی مرض کی معمول کی تصویر نہیں ہے“۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبیلو ایچ او) کی ٹیم جس نے کویڈ 19کی چین میں اصلیت کی جانچ کی ہے کو وہان کے لیاب سے وائرس کے لیک ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

تاہم جانچ کے دوران چینی انتظایہ نے اس ٹیم کی قریب سے نگرانی کی ہے‘ نیویارک ٹائمز پوسٹ کی خبر کے بموجب ٹیم کے ممبران میں سے ایک نے یوکے نیوز ایجنسی نیوز کو بتایا ہے کہ وباء کے ابتداء میں منظرعام پر آنے کی کلیدی تفصیلات کو حوالے کرنے سے چین نے انکار کیاہے۔

اس ہفتہ بائیڈن انتظامیہ نے وہان لیب سے وائرس کے امکانی لیک ہونے میں مزید جانچ کے لئے چین پر دباؤ ڈالا ہے۔ نیویارک ٹائمز پوسٹ کی رپورٹ ہے کہ تاہم چین کے سرکاری میڈیا نے اس نظریہ کو مسترد کردیاہے کہ کویڈ 19کا تعلق یہاں سے ہے او رکہاکہ ”امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے تشکیل دی گئی یہ ایک سازش ہے“۔