کہیں کسی کشمیری طالب علم پر حملہ نہیں کیا گیا

,

   

سیکورٹی معاملے پر عمر عبداللہ عدالت جانے کیلئے آزاد:گورنر ستیہ پال ملک
سری نگر ، 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کی مانیں تو پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد ملک میں پیدا شدہ صورتحال کے دوران کسی بھی کشمیری طالب علم پر حملہ نہیں کیا گیا۔ بقول ان کے 22 ہزار کشمیری طلبائو طالبات ملک کے مختلف حصوں میں زیر تعلیم ہیں اور سرکار کی طرف سے تعینات کئے گئے لیزان آفیسرس ان طلباء کا اچھا خیال رکھ رہے ہیں۔ ستیہ پال ملک نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے بیان کہ ‘اگر وادی میں مین اسٹریم سیاسی لیڈران و کارکنوں کی سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کی گئی تو نیشنل کانفرنس عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی’ پر کہا کہ میں عمر عبداللہ کے سامنے جوابدہ نہیں ہوں اور وہ جہاں جانا چاہتے ہیں جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں جو ٹھیک لگا وہی کیا’۔ گورنر موصوف نے یہ باتیں ایک نجی ٹی وی چینل کو بتائیں۔ انہوں نے کشمیری طلبائپر حملوں سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے 22 ہزار بچے باہر کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔ ہم نے ہر ایک جگہ لیزان آفیسرس تعینات کئے ہیں۔ انہوں نے ان بچوں کا بہت اچھا خیال رکھا ہے ۔ ایک بچے کو بھی کہیں چوٹ نہیں لگی ہے ‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ‘دہرادون کے بچوں نے کل بیان دیکر کہا کہ محبوبہ مفتی فضول میں لوگوں کو یہاں بھیج رہی ہیں، ہم یہاں محفوظ ہیں ، ہمارے ساتھ یہاں کچھ نہیں ہوا ہے ۔ وہ صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہیں اور اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینا چاہتی ہیں’۔