کیابی جے پی نے گجرات میں جو کیا تھا وہ 2023کے انتخابات سے قبل ایم پی میں کریگی؟

,

   

ریاستی پارٹی لیڈران جال بن رہے ہیں
بھوپال۔ گجرات اسمبلی انتخابات نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کو جہاں پرجوش کیاہے لیکن مدھیہ پردیش میں پارٹی قائدین اوراراکین اسمبلی کے ایک حصہ کوگجرات اسمبلی کے تجربہ کے نقل کرنے کا خدشہ ہے‘ جہاں ساری کابینہ کو تبدیل کردیاگیاہے اورکئی موجودہ اراکین اسمبلی کوٹکٹ نہیں دیاگیاہے۔

اگرچہ اس معاملے پر مدھیہ پردیش میں حکمراں بی جے پی کے اندر سے مختلف آوازیں ابھررہی ہیں‘ تاہم زعفرانی پارٹی کے کئی اراکین اسمبلی بشمول سینئر قائدین‘ مرکزی ریاست میں اقتدار پر قابو پانے کے لئے ”گجرات فارمولے“ کے ممکنہ اعادہ سے پریشان دکھائی دیئے‘ جہا ں اسمبلی انتخابات 2023کے آخر میں ہونے والے ہیں۔

پچھلے20سالوں سے بی جے پی مدھیہ پردیش میں اقتدا ر میں ہے۔مدھیہ پردیش میں گجرات کی طرح طریقہ کار استعمال کرنے کے قیاس آرائیوں کے متعلق پوچھنے پر بی جے پی کے ایک قائد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ”ہمیں زراعت کی زمین تیار کرنے کے لئے ہل چلانے کی ضرورت پڑیگی اور نئے بینچ بونے کے لئے جڑی بوٹیو کو ہٹانا پڑیگا‘ اسی کو ہم موجودہ سیاست میں گجرات فارمولہ کہتے ہیں“۔

حال ہی میں اس موضوع پر رپورٹرس کے جواب میں بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیا نے ”گجرات فارمولہ“ کوتوسیع دئے بغیرکہاکہ ”نہ صر ف مدھیہ پردیش بلکہ سارے ملک میں اس کو نافذ کیاجائے گا“۔

انہوں نے کہاکہ ”گجرات ایک مثالی ریاست بن گیاہے۔ ووٹ شیئر بڑھ گیاہے (گجرات میں 50فیصد سے زائد ووٹ شیئر پارٹی نے حاصل کیاہے) ساتویں مرتبہ انتخابات میں جیت ہوئی ہے۔ آزادی کے بعد ایسا (ایک ریاست میں) آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے“۔

وجئے ورگیاجو مغربی بنگال میں پارٹی انچارج ہیں نے کہاکہ کمیونسٹوں کا ایک طویل مدت تک مشرقی ریاست اقتدار رہا(34سالوں تک) مگر ان کا ووٹ تناسب ہر الیکشن میں کم ہی ہوتا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس کے برعکس اقتدار میں جب 1995میں پارٹی ائی تھی ووٹ شیئر42فیصد تھا جو اب بڑھ کر54فیصد ہوگیاہے۔ جولوگ (وزیراعظم) نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں ان کے کام او رسیاست سے کچھ سیکھنا چاہئے“۔

ہماچل میں پارٹی کی شکست پر انہو ں نے کہاکہ ہماچل پردیش میں ہر پانچ سال میں حکومت تبدیل ہوتی ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے اسمبلی انتخابات میں ہماچل پردیش میں کانگریس اقتدار میں ائی ہے۔

گجرات میں اس وقت کے چیف منسٹر وجئے روپانی کو بی جے پی نے تبدیل کیااور ساری وزرات کو پچھلے سال ستمبر میں تبدیل کردیاتھا۔ گجرات اسمبلی سے عین ایک سال قبل بھوپیندر پٹیل نے چیف منسٹراور ایک نئی کابینہ نے بھی حلف لیاتھا۔

ویسے تو مدھیہ پردیش میں سابق میں کانگریس اقتدار میں ائی تھی مگر کانگریس کے سابق لیڈر جیتوترادتیہ سندھیاکی بغاوت نے کانگریس کو ریاست میں اقتدار سے محروم کردیا۔ سندھیااب بی جے پی میں مرکزی وزرات پر ہیں۔