کیسوں میں کمی ‘ اموات میں اضافہ

   

Ferty9 Clinic

کورونا کیسوں کے معاملہ میںہندوستان دنیا بھر میں سب سے آگے ہوتا جا رہا ہے ۔ ویسے بھی ہندوستان کی آبادی کے اعتبارسے کیسوں میںاضافہ درج کیا جا رہا ہے تاہم گذشتہ چند دن سے ایسا لگتا ہے کہ حکومتوں نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے عوام کو اور خود کو فریب دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ گذشتہ چند دنوں سے مسلسل ہندوستان میںکیسوں میں کمی کا دعوی کیا جا رہا ہے تاہم گذشتہ دو تا تین سے دیکھا جا رہا ہے کہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ حکومتوں نے ایک نئی حکمت عملی اختیار کی ہے ۔ کیسوں کی تعداد کو کم ظاہر کرنے کیلئے ٹسٹوں کی تعداد کو گھٹا دیا گیا ہے ۔ ہر روز کسی نہ کسی بہانے سے ٹسٹوں میں کمی کی جا رہی ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ کئی مقامات پر تو ٹسٹنگ کٹس کی تک قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ پہلے ہی دواخانوں میں آکسیجن اور ادویات و بستروں کی قلت سے عوام پریشان ہیں اور مسلسل جدوجہد کے باوجود انہیں درکار ادویات و آکسیجن دستیاب نہیںہو رہی ہے لیکن ٹسٹنگ کٹس کی قلت بھی پیدا ہونے لگی ہے جس کے نتیجہ میںٹسٹوں کی تعداد میںکمی آ رہی ہے ۔ ٹسٹوں کی تعداد کو عمدا بھی گھٹادیا گیا ہے تاکہ متاثرین کی حقیقی تعداد کو عوام سے پوشیدہ رکھا جاسکے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری اعتبار سے جتنے کیس اور اموات ظاہر کی جا رہی ہیں حقیقی تعداد تو ان سے کہیں زیادہ ہے ۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر حکومت کو واضح حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ملک کے عوام کو حقائق سے واقف کروانا چاہئے ۔ عوام کو محض کم اعداد و شمار دکھاتے ہوئے فریب دینا حکومتوں کا شیوہ نہیںہونا چاہئے ۔اس سے صورتحال اور بھی سنگین اور خطرناک ہوسکتی ہے اور متاثرین ٹسٹوں سے توثیق نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں میں اس مہلک اور خطرناک وائرس کو پھیلانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ حکومتیں بھی متاثرین کی حقیقی تعداد کو پوشیدہ رکھتے ہوئے علاج و معالجہ کی سہولیات مناسب انداز میںفراہم کرنے میں ناکام ہوسکتی ہیں۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس کے نتیجہ میںعوام ہی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور وائرس پر قابو پانے سے زیادہ اس کا پھیلاو ممکن ہوسکتا ہے ۔

خود حکومت کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوجائیگا کہ ملک میںشرح اموات زیادہ ہوگئی ہے۔ جہاںمتاثرین کی تعداد گھٹ رہی ہے وہیں اگر اموات کی تعداد میںاضافہ ہو رہا ہے تو یہ بھی تشویش کی بات ہے ۔ حکومت کو اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کے بغیر حکومت کے اقدامات اور پالیسیاں اور پروگرامس پر موثر عمل آوری ممکن نہیں ہوگی ۔ عوام کو دھوکہ اور فریب کا شکار کرنے کی بجائے حقیقی صورتحال ان کے سامنے پیش کرتے ہوئے حکومت کو اس وائرس سے نمٹنے اور عوام کو مشکلات سے بچانے اور راحت فراہم کرنے کیلئے منظم حکمت عملی بناتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر اعداد و شمار کو پوشیدہ رکھنے کی حکمت عملی کو ہی اختیار کیا جاتا ہے تو عوام کو ہی اس کا خمیازہ بھگتنے کی نوبت آسکتی ہے ۔ پہلے ہی ملک کے عوام کئی طرح کے مسائل کا شکار ہیں۔ آکسیجن کیلئے جدوجہد ختم نہیں ہو رہی ہے اور مریض کی سانسیں ختم ہو رہی ہیں۔ ادویات دستیاب نہیں ہو رہی ہیں اور دواخانوں میں بستر کا ملنا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں رہ گیا ہے ۔ عوام تو دور کی بات ہے ارکان اسمبلی ‘ ارکان پارلیمنٹ اور دوسرے اعلی عہدیدار بھی سوشیل میڈیا پر اپنی بے بسی کا تذکرہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بارہا کوششوں کے باوجود انہیں علاج کی سہولت نہیںمل رہی ہے اور نہ ہی دواخانوں میں ان کو بھرتی کرنے میں کامیابی مل رہی ہے ۔

حکومت صورتحال سے نمٹنے کی بجائے صرف ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہ واضح کردیا گیا کہ کورونا وائرس سے صحتیابی کے تین ماہ تک ٹیکہ نہیں دیا جائیگا ۔ تین ماہ کی مدت کے بعد ٹیکہ دیا جائیگا ۔ در اصل حکومت کے پاس کرنے کو کچھ نہیںرہ گیا ہے اور وہ اپنی ناکامی اور نا اہلی اور ناقص منصوبہ بندی کو چھپانے کیلئے نت نئے طریقے اختیار کر رہی ہے تاہم یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے صورتحال میں کوئی بہتری پیدا نہیں ہوگی بلکہ اس سے مسائل میںاضافہ ہی ہوگا۔ حکومت کو ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کرنے اور اڈھاک بنیادوں پر اقدامات کرنے کی بجائے ایک جامع اور منظم حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے عوام کو اس مشکل وقت سے نکالا جاسکے ۔