جئے پور۔ چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے کانگریس کی عبوری صدر سونیاگاندھی‘ پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی حفاظت میں لگائے گئے ایس پی جی سکیورٹی سے دستبرداری اختیار کرنے پربی جے پی کواوجھی سیاست کرنے کا مورد الزام ٹہرایاہے۔
جمعہ کے روز جودھپور سے واپسی کے دوران جئے پور ائیر پورٹ پر گہلوٹ میڈیا سے بات کررہے تھے۔ مذکورہ چیف منسٹر نے یونین ہوم منسٹر امیت شاہ‘ کابینی سکریٹری‘ سکریٹری‘ سکیورٹی اور ڈائرکٹر انٹلیجنس کو ایس پی جی سکیورٹی ہٹائے جانے کے بعد گاندھی فیملی کو درپیش سکیورٹی خطرات کی طرف اشارہ کیا۔
قبل ازیں گہلوٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اندرا گاندھی نے اپنی جان دیدی مگر خالصتان کو منظوری نہیں دی تاکہ دہشت گردی کو ختم کیاجاسکے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی قائدین کی زندگیوں کوبچانے کے لئے پارلیمنٹ ایکٹ کے ذریعہ ایس پی جی کی تشکیل دہشت گردوں کے ہاتھوں راجیو گاندھی کے مارے جانے کے بعد عمل میں آیاتھا۔اسکے علاوہ ایس پی جے کور فوائدکیاہے؟۔
انہو ں نے کہاکہ قائدین کو سکیورٹی کی فراہمی متعلقہ اداروں کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد کی جاتی ہے اور اس مسلئے پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
گہلوٹ نے کہاکہ مذکورہ فیصلے دیوالیہ پن کی عکاسی ہے۔انہوں نے استفسار کیاکہ وزیراعظم نریند ر مودی اس میں مداخلت کریں گے یہ فیصلے ہوم منسٹری کی سطح پر لئے گئے ہیں۔چیف منسٹر نے کہاکہ ”وزیراعظم کی جانکاری کے بغیرکوئی بھی اس طرح کا بے تکا فیصلہ لینے کامجاز نہیں ہے‘ یہ قوم کے لئے بدبختی کی بات ہے“۔
ڈپٹی چیف منسٹر اور پی سی سی صدر سچن پائلٹ نے بھی اسی سرمیں سر ملتے ہوئے مرکز سے اپیل کی وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے کہاکہ ”میرا یہ احساس ہے کہ محترمہ گاندھی اور اس کی فیملی کے پاس سے ایس پی جی کی دستبرداری یقینی طور پر سیاسی حوصلہ افزائی ہے۔
اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے موت سے متاثر خاندان کو سکیورٹی سے محروم کرنے کی کوئی وجہہ نہیں ہے“
۔انہوں نے مزیدکہاکہ محترمہ گاندھی کے بشمول راہول گاندھی او رپرینکا گاندھی کو مسلسل خطرات کاسامنا ہے۔حکومت کے اس طرح کے فیصلے جنونیت پر مبنی نہیں ہونے چاہئے۔