گاندھی ہاسپٹل کے ملازمین کا احتجاج جاری، مریضوں کو مشکلات

,

   

تنخواہوں میں اضافہ اور ملازمت کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ، طبی اور صفائی خدمات پر اثر

حیدرآباد: ایسے وقت جبکہ کورونا وباء سے متاثرہ افراد گاندھی ہاسپٹل میں بہتر علاج کے لئے ترس رہے ہیں، ہاسپٹل کے عارضی ملازمین کے احتجاج میں صورتحال کو مزید بگاڑدیا ہے۔ تنخواہوں میں اضافہ اور خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے آؤٹ سورسنگ ملازمین گزشتہ دو دن سے احتجاج پر ہیں۔ درجہ چہارم کے ملازمین نے احتجاج کی تائید کرتے ہوئے اظہار یگانگت کیا۔ اس طرح ملازمین کی اکثریت ہڑتال پر ہے، جس کے نتیجہ میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صفائی عملے کے احتجاج کے سبب کورونا کے وارڈس میں صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ ہاسپٹل کے حکام اگرچہ بہتر صحت و صفائی کے انتظامات کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن وہاں موجود مریضوں کے مطابق طبی خدمات کے علاوہ صفائی کے کام متاثر ہوئے ہیں۔ آؤٹ سورسنگ پر خدمات انجام دینے والی نرسیس کے علاوہ درجہ چہارم ملازمین کو حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے مطالبات کی یکسوئی تک مذاکرات سے انکار کیا ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ حال ہی میں جن ملازمین کو آؤٹ سورسنگ پر حاصل کیا گیا ، ان کی تنخواہیں زیادہ ہیں۔ لہذا وہ تنخواہوں میں اضافہ اور خدمات کو باقاعدہ بنانے کی مانگ کر رہے ہیں۔ تقریباً 620 کلاس IV ایمپلائیز ، صحت و صفائی کا عملہ اور سیکوریٹی گارڈس ہڑتال پر ہیں۔ 220 سے زائد کنٹراکٹ پر کام کرنے والی نرسیس نے بھی احتجاج کو جاری رکھا ہے۔ اسی دوران سرکاری ڈاکٹرس کی اسوسی ایشن نے احتجاجی ملازمین کی تائید کے سلسلہ میں اجلاس طلب کیا ہے۔ ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر کے رمیش ریڈی نے ملازمین کے نمائندوں سے بات چیت کی اور 25,000 روپئے تنخواہ کے علاوہ کورونا بحران کی برقرار تک روزانہ 600 روپئے الاؤنس کا پیشکش کیا لیکن اس پیشکش کو قبول نہیں کیا گیا۔ اسی دوران گاندھی ہاسپٹل کے ایک وارڈ میں فوت ہونے والے مریض کی نعش منتقل کرنے کئی گھنٹے لگ گئے۔ اس سلسلہ میں سوشیل میڈیا میں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکام نے نعش کو فوری وارڈس سے منتقل کردیا۔